بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حقیقی بھتیجے کی رضاعی بہن سے نکاح کرنا


سوال

ایک عورت ہے اس نے میرے بھتیجے  کو دودھ پلایا تھا،تو کیا  میں اس کی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہوں؟

جواب

جس عورت نے آپ کے بھتیجے کو دودھ پلایا ہے ،تو اس کی بیٹی  یعنی آپ کے بھتیجے کی رضاعی بہن سے آپ کا کوئی رشتہ نہیں ہے ،نہ نسب کا نہ رضاعت کا ،لہذا اس عورت کی بیٹی سے آپ کا نکاح جائز ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

وَاُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذٰلِكُمْ اَنْ تَبْتَغُوْا بِاَمْوَالِكُمْ مُّحْصِنِيْنَ غَيْرَ مُسَافِحِيْنَ۔۔۔۔الخ(سورة النساء،24)

فتاوی شامی میں ہے:

"(هو) عند الفقهاء (عقد يفيد ملك المتعة) ‌أي ‌حل ‌استمتاع ‌الرجل من امرأة لم يمنع من نكاحها مانع شرعي فخرج الذكر والخنثى المشكل والوثنية لجواز ذكورته.

وفي الرد:(قوله: أي حل استمتاع الرجل) أي المراد أنه عقد يفيد حكمه بحسب الوضع الشرعي. وفي البدائع أن من أحكامه ملك المتعة وهو اختصاص الزوج بمنافع بضعها وسائر أعضائها استمتاعا أو ملك الذات والنفس في حق التمتع على اختلاف مشايخنا في ذلك."

(كتاب النكاح، ج:3، ص:4، ط:سعید)

الجوہرۃ النیرۃ میں ہے:

‌"يتصور ‌التحريم من الجانبين، وحاصله أن المانع من النكاح خمسة أوجه، النسب والسبب والجمع وحق الغير والدين."

(كتاب النكاح، ج:2،ص:4، ط:المطبعة الخيرية)

فتاوی مفتی محمود میں ہے:

"سوال:کوئی شخص اپنے بھتیجے کی رضاعی بہن سے نکاح کرسکتاہے یا نہیں؟

جواب:اس شخص کے بھتیجے کی رضاعی بہن اگر ایسی صورت میں بھتیجے کی رضاعی بہن بن جاتی ہے کہ اس لڑکی نے آکر لڑکے کی ماں کا دودھ پیا ہے تو ظاہر ہے یہ لڑکی اس شخص کی رضاعی بھتیجی ہوئی تو ناجائز ہے ،اور اگر لڑکے نے جاکر کہیں دوسری عورت کا دودھ دونوں نے اکھٹے پیا ،تو جائز ہے۔"

(باب الرضاعت، ج:5، ص:439، ط:جمعیت پبلیکیشنز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102805

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں