بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 شوال 1445ھ 17 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چچا کا اپنی جایئداد بھتیجوں میں تقسیم کرنا


سوال

کیا چچا اپنی جائیداد بھتیجوں کو صدقہ میں دے سکتاہے ؟

جواب

    ہر شخص اپنی زندگی میں اپنی جائیداد کا خود مالک  و مختار ہوتا ہے، وہ اس میں ہر جائز تصرف  کرسکتا ہے، کسی کو یہ حق نہیں  ہے کہ اس کو اس کی اپنی ملک میں تصرف  کرنے سے منع کرے ، اگر صاحبِ جائیداد اپنی  زندگی میں  اپنی جائیداد  خوشی  و رضا سے اپنے ورثاء کے درمیان تقسیم کرنا چاہے تو کرسکتا ہے اور اپنی زندگی میں جو جائیداد تقسیم کی جائے  وہ ہبہ (گفٹ) کہلاتی ہے اور   ہبہ میں موہوب(گفٹ) پر مکمل قبضہ ضروری ہے ۔

لہذا صورتِ مسؤلہ  میں اگر چچا کا کوئی اور وارث (بیوی ،والدین ،اولاد وغیرہ) نہ ہو تو  وہ اپنے بھتیجوں کو  اپنی جائیداد  بخشش کرسکتا ہے اور اس کا شرعی  طریقہ یہ ہے کہ   اپنی جائیداد میں سے  اپنے  لیے   جتنا چاہے رکھ لے؛ تاکہ بوقتِ ضرورت کام آئے اور بقیہ مال اپنے   بھتیجوں میں تقسیم کردے، اگر چچا کے ورثا موجود ہوں تو اس کے لیے بہتر ہے کہ وہ اپنے بھتیجوں کو ایک تہائی مال تک دے سکتا ہے، بقیہ مال ورثا کے لیے چھوڑ دے۔

بدائع الصنائع (264/6):

"فَنَقولُ لِلْمَالِكِ أَنْ يَتَصَرَّفَ فِي مِلْكِهِ أَيَّ تَصَرُّفٍ شَاءَ"

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 690):

'' (وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل''۔  فقط و اللہ أعلم




فتوی نمبر : 144203200164

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں