بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا اپنے چچا اور ماموں سے معانقہ کرنے کا حکم


سوال

عورت کا ماموں اور چاچو سے گلے ملنا کیسا ہے؟

جواب

عورت کا اپنے ماموں اور چچا  سے معانقہ کرنا جائز ہے بشرطیکہ فتنہ اور شہوت کا اندیشہ نہ ہو۔ اگر فتنہ یا شہوت کا اندیشہ ہو   تو پھر معانقہ نہ کیا جائے۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"(ومن محرمه) هي من لا يحل له نكاحها أبدا بنسب أو سبب ولو بزنا (إلى الرأس والوجه والصدر والساق والعضد إن أمن شهوته) وشهوتها أيضا ذكره في الهداية فمن قصره على الأول فقد قصر ابن كمال (وإلا لا، لا إلى الظهر والبطن) خلافا للشافعي (والفخذ) وأصله قوله تعالى - {ولا يبدين زينتهن إلا لبعولتهن} [النور: 31]- الآية وتلك المذكورات مواضع الزينة بخلاف الظهر ونحوه (وحكم أمة غيره) ولو مدبرة أو أم ولد (كذلك) فينظر إليها كمحرمه.

(وما حل نظره) مما مر من ذكر أو أنثى (حل لمسه) إذا أمن الشهوة على نفسه وعليها «لأنه - عليه الصلاة والسلام - كان يقبل رأس فاطمة» وقال - عليه الصلاة والسلام -: «من قبل رجل أمه فكأنما قبل عتبة الجنة» وإن لم يأمن ذلك أو شك، فلا يحل له النظر والمس كشف الحقائق لابن سلطان والمجتبى.

(قوله لا إلى الظهر والبطن إلخ) أي مع ما يتبعهما من نحو الجنبين والفرجين والأليتين والركبتين قهستاني.

(قوله أو شك) معناه استواء الأمرين تتارخانية."

(کتاب الحظر و الاباحۃ ، فصل  فی النظر و اللمس ج نمبر ۶ ص نمبر  ۳۶۷، ایچ ایم سعید)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"سوال:بسا اوقات اپنے اقارب سے معانقہ کرنا پڑتا ہے، ان میں چھوٹی لڑکیا بھی ہوتی ہیں ۔ تو کیا معانقہ درست ہے؟

اپنے بیٹے، بیٹی، بہن وغیرہ سے معانقہ کرنا درست ہے جن سے معانقہ کرنے میں شہورت نہ ہو ، جہاں اس کا خطرہ ہو وہاں پرہیز کیا جائے۔"

(کتاب الحظر وا لاباحہ ج نمبر ۱۹ ص نمبر ۱۱۷، جامعہ فاروقیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403102110

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں