بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چار رکعت والی نماز میں تیسری رکعت میں قعدے میں بیٹھ جانے کا حکم


سوال

چار رکعت والی نماز میں امام نے تیسری رکعت میں قعدہ کر لیا پھر چوتھی رکعت میں سجدہ سہو کر لیا، تو کیا نماز  ادا ہوجائے گی؟

جواب

واضح رہے کہ چار رکعت والی نماز میں  اگر تیسری رکعت میں اتنی دیر  امام بیٹھا رہا  کہ جتنی دیر میں تین بار  'سبحان الله'معتدل رفتار میں کہاجاسکے ،تو آخر میں سجدہ سہو کرنا واجب ہوگا، ورنہ سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا۔

صورتِ مسئولہ میں امام نے تیسری رکعت میں جب قعدہ کیا اور پھر چوتھی رکعت میں سجدہ سہو کیا ،تو نماز ادا ہوگئی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وبقي من الواجبات إتيان كل واجب أو فرض في محله، فلو أتم القراءة فمكث متفكرا سهوا ثم ركع أو تذكر السورة راكعا فضمها قائما أعاد الركوع وسجد للسهو وترك تكرير ركوع وتثليث سجود وترك قعود قبل ثانية أو رابعة وكل زيادة تتخلل بين الفرضين.

(قوله وترك تكرير ركوع إلخ) بالرفع عطفا على إتيان لأن في زيادة ركوع أو سجود تغيير المشروع لأن الواجب في كل ركعة ركوع واحد وسجدتان فقط، فإذا زاد على ذلك فقد ترك الواجب، ويلزم منه ترك واجب آخر وهو ما مر، أعني إتيان الفرض في محله لأن تكرير الركوع فيه تأخير السجود عن محله وتثليث السجود فيه تأخير القيام، أو القعدة وكذا القعدة في آخر الركعة الأولى أو الثالثة فيجب تركها، ويلزم من فعلها أيضا تأخير القيام إلى الثانية أو الرابعة عن محله، وهذا إذا كانت القعدة طويلة، أما الجلسة الخفيفة التي استحبها الشافعي فتركها غير واجب عندنا، بل هو الأفضل كما سيأتي وهكذا كل زيادة بين فرضين يكون فيها ترك واجب بسبب تلك الزيادة؛ ويلزم منها ترك واجب آخر وهو تأخير الفرض الثاني عن محله."

(کتاب الصلوۃ، باب صفۃ الصلوۃ،ج:1،ص:469،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101227

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں