چارپائی پر نماز پڑھنا کیسا ہے؟
نماز کے صحیح ہونے کے لیے منجملہ شرائط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ نمازی ایسی ٹھوس چیز پر سجدہ کرے جس چیز پر نمازی کی پیشانی ایک مقام پر جا کر رُک جائے، اور مزید دبانے سے نیچے نہ جائے، لہذا اگر چارپائی خوب کسی ہوئی ہو کہ آدمی سجدے میں جائے تو سر نیچے نہ دھنسے تو نماز جائز ہے، اور اگر مزید دھنستی ہو تو نماز جائز نہیں ہو گی۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"يفترض أن يسجد على ما يجد حجمه بحيث إن الساجد لو بالغ لا يتسفل رأسه أبلغ مما كان عليه حال الوضع، فلا يصح على نحو الأرز والذرة، إلا أن يكون في نحو جوالق، ولا على نحو القطن والثلج والفرش إلا إن وجد حجم الأرض بكبسه"۔
(کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، جلد: 1، صفحہ: 454، طبع: سعید)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
"ولو سجد على الحشيش أو التبن أو على القطن أو الطنفسة أو الثلج إن استقرت جبهته وأنفه ويجد حجمه يجوز وإن لم تستقر لا۔"
(کتاب الصلاۃ، الباب الرابع، الفصل الاول، جلد:1، صفحہ: 70، طبع: دار الفکر)
آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے:
"سوال: کیا مسہری اور چارپائی پر نماز ادا کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ جبکہ لوگوں سے سنا ہے کہ چارپائی پر نماز پڑھنے سے انسان بندر بن جاتا ہے، اور آج کا بندر پہلے کا انسان تھا۔
جواب: اگر چارپائی سخت ہو کہ سر دَبے نہیں تو نماز جائز ہے۔"
(شرائطِ نماز، جلد:3، صفحہ: 349، طبع: مکتبہ لدھیانوی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144402101790
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن