بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چار مختلف مجلسوں میں طلاق دینے کا حکم


سوال

میری شادی کو 27 سال ہو چکے ہیں، میرے شوہر نے اس عرصہ میں چار مرتبہ چار مختلف مجلسوں میں دو دو طلاقیں دی ہیں، گویا مجموعی طور پر چار مجلسوں میں آٹھ طلاقیں دی ہیں، الفاظ یہ ہوتے تھے: میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، اور طلاق کے بعد عدت کے اندر رجوع کر لیا کرتے تھے۔

کیا ہمارا نکاح باقی ہے؟ یا ختم ہو گیا؟ یہ بھی بتائیں کہ کیا ایک مجلس کی دو یا تین طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب آپ کے شوہر نے آپ کو پہلی مرتبہ دو طلاقیں دیں تو آپ کے اوپر دو طلاقیں واقع ہو گئیں، اس کے بعد جب عدت کے اندر اندر رجوع کر کے دونوں (میاں بیوی) ساتھ رہتے رہے تو ساتھ رہنے کی وجہ سے رجوع ہو گیا اور نکاح برقرار رہا، پھر جب دوسری مرتبہ آپ کے شوہر نے آپ کو طلاق کے الفاظ کہے تو  تیسری طلاق بھی واقع ہو گئی، نکاح ختم ہو گیا، اب رجوع کرنا یا ساتھ رہنا بالکل جائز نہیں اور تین طلاقوں کے بعد جتنا عرصہ ساتھ رہے وہ جائز نہیں تھا، اس لیے اس پر خوب توبہ و استغفار کریں۔

باقی ایک مجلس میں ایک سے زائد دی ہوئی طلاقیں بلا شبہ واقع ہو جاتی ہیں، ائمہ اربعہ کا اس پر اتفاق ہے، یہی مذہب جمہور علماء کا ہے، لہذا اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن کان الطلاق ثلاثاً في الحرة وثنتین في الأمة لم تحل له حتی تنکح زوجًا غیره نکاحًا صحیحًا ویدخل بها، ثم یطلقها أو یموت عنها".

 (کتاب الطلاق، الباب السادس، جلد: 1، صفحہ:535، طبع: دار الفکر)

فتاویٰ شامی  میں ہے:

 "و ذهب جمهور الصحابة والتابعين ومن بعدهم من أئمة المسلمين إلى أنه يقع ثلاث."

(کتاب الطلاق، جلد:3، صفحہ: 233، طبع: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101197

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں