بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چار ماہ کے ادھار پر سونا خریدنا


سوال

مجھے سونا لینا ہے،  لیکن میرے پاس پیسے نہیں، میں تین چار ماہ کے ادھار پر سونا لے سکتا ہوں، یعنی سونا ابھی لوں اور پیسے چار ماہ بعد دوں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب

سونے کی خرید و فروخت میں سودا نقد کرنا شرعًا  ضروری ہوتا ہے، لہذا صورتِ  مسئولہ میں سونا ادھار خریدنا جائز نہ ہوگا،  البتہ اس کی  ایک جائز صورت  یہ اختیار  کی جاسکتی ہے کہ آپ دوکاندار سے قرضہ لے کر سونے کی قیمت خریداری کے وقت ادا کردیں، اور چار ماہ بعد دوکاندار کو قرضہ چکا دیں۔

مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:

اُدھار پر سونا چاندی کی خرید وفروخت!

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201034

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں