مجھے سونا لینا ہے، لیکن میرے پاس پیسے نہیں، میں تین چار ماہ کے ادھار پر سونا لے سکتا ہوں، یعنی سونا ابھی لوں اور پیسے چار ماہ بعد دوں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
سونے کی خرید و فروخت میں سودا نقد کرنا شرعًا ضروری ہوتا ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں سونا ادھار خریدنا جائز نہ ہوگا، البتہ اس کی ایک جائز صورت یہ اختیار کی جاسکتی ہے کہ آپ دوکاندار سے قرضہ لے کر سونے کی قیمت خریداری کے وقت ادا کردیں، اور چار ماہ بعد دوکاندار کو قرضہ چکا دیں۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:
اُدھار پر سونا چاندی کی خرید وفروخت!
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211201034
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن