مجھے اپنی بیٹی کا عقیقہ کرناہے اور مجھے دنبہ مل رہا ہے چھ مہینے کا تو کیا میں چھ چھ مہینے کے دو دنبے لے کےاپنی بیٹی کا عقیقہ کرسکتے ہیں؟
صورتِ مسئولہ میں دنبے کا عقیقہ جب کہ اس کی عمر ایک سال یااس سے زیادہ ہودرست ہے،البتہ اگردنبہ چھ ماہ کاہو اور اتنا موٹاتازہ ہو کہ سال بھر کا معلوم ہوتا ہوتواس کا عقیقہ بھی درست ہے اور اگر موٹاتازہ نہیں تو کم از کم سال کا ہوناضروری ہے، بیٹی کا ایک ہے، دو بھی کر سکتے ہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وصح الجذع) ..ذو ستة أشهر) ......(قوله من الضأن)...إن كان بحيث لو خلط بالثنايا لا يمكن التمييز من بعد..فلو صغير الجثة لا يجوز إلا أن يتم له سنة ويطعن في الثانية."
(کتاب الأضحیة،ج:6،ص:322،ط:دارالفکر)
وایضافیہ:
"يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضةً أو ذهباً، ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة على ما في الجامع المحبوبي، أو تطوعاً على ما في شرح الطحاوي، وهي شاة تصلح للأضحية تذبح للذكر والأنثى سواء فرق لحمها نيئاً أو طبخه بحموضة أو بدونها مع كسر عظمها أو لا، واتخاذ دعوة أو لا، وبه قال مالك. وسنها الشافعي وأحمد سنةً مؤكدةً شاتان عن الغلام، وشاةً عن الجارية، غرر الأفكار ملخصاً، والله تعالى أعلم."
( کتاب الأضحیة، ج:6،ص:336،ط: دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503102866
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن