بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیسٹ میں بسم اللہ اللہ اکبر لگا کر ذبح کرنے کا حکم


سوال

آسٹریلیا میں یہاں کے اسلامک سینٹر نے حلال کا فتوی دیا ہے،  اس جانور کے ذبیحہ  پر جس کو غیر مسلم کیسٹ پر " بسم اللہ، اللہ اکبر " لگا کر ذبح کرتے ہیں۔ کیا اس جانورکا گوشت حلال ہے؟

جواب

جانور ذبح کرتے وقت جانور کو ذبح کرنے والے کےلیے: بسم اللہ  "پڑھنا واجب ہے، اگر وہ نہ پڑھے تو جانور حلال نہیں ہوگا  اور ریکارڈنگ چلانا پڑھنے کے حکم میں نہیں ہے،کیوں کہ ریکارڈنگ کی آواز شرعاً اصلی آواز کے حکم نہیں ہے ، یہی وجہ ہے کہ اگر کوئی شخص سجدۂ آیت کی تلاوت ریکارڈنگ سے سنے تو سجدہ سہو لازم نہیں ہوتا،   لہذا صورتِ مسئولہ میں کیسٹ میں" بسم اللہ اللہ اکبر " لگا کر ذبح کرنے سے مسلمان کا  ذبیحہ حلال نہیں ہوگا، چہ جائیکہ  کافر کا ذبیحہ۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما شرائط الركن فمنها أن تكون التسمية من الذابح حتى لو سمى غيره والذابح ساكت وهو ذاكر غير ناس لا يحل؛ لأن المراد من قوله تبارك وتعالى {ولا تأكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه} [الأنعام: ١٢١] أي: لم يذكر اسم الله عليه من الذابح فكانت مشروطة فيه."

(كتاب الذبائح والصيود، فصل في بيان شرط حل الأكل في الحيوان المأكول، ج: 5، ص: 48، ط: دار الکتب العلمیة)

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في الهداية: ثم التسمية في ذكاة الاختيار ‌تشترط ‌عند ‌الذبح."

(‌‌كتاب الذبائ، ج: 6، ص: 302، ط: سعید)

وفیہ ایضا:

"(وتارك تسمية عمدا) قال ابن عابدین: (قوله وتارك تسمية عمدا) ... أي ولا تحل ذبيحة من تعمد ترك التسمية مسلما أو كتابيا لنص القرآن."

(‌‌كتاب الذبائح، ج: 6، ص: 299، ط: سعید)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما الذي يرجع إلى محل الذكاة فمنها تعيين المحل بالتسمية في الذكاة الاختيارية ولا يشترط ذلك في الذكاة الاضطرارية وهي الرمي والإرسال إلى الصيد؛ لأن الشرط في الذكاة الاختيارية ذكر اسم الله تبارك وتعالى على الذبيح لما تلونا من الآيات ولا يتحقق ذلك إلا بتعيين الذبيح بالتسمية ولأن ذكر الله تبارك وتعالى لما كان واجبا فلا بد وأن يكون مقدورا."

(كتاب الذبائح والصيود، فصل في بيان شرط حل الأكل في الحيوان المأكول، ج:5، ص:50، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144410101922

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں