بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

چہرے کے مسے کے بالوں کا حکم


سوال

چہرے کے مسے کے بالوں کا توڑنا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعت میں عورتوں کو عیب کے ازالے کے لیے اس بات کی اجازت دی گئی ہے کہ اگر اس کی ڈاڑھی یا مونچھ نکل آئے تو اس کے لیے ان بالوں کو زائل کرنا جائز بلکہ مستحب ہے، کیوں کہ عورتوں کے حق میں داڑھی اور مونچھ آنا عیب ہے، اسی طرح اگر کسی عورت کے چہرے پر مسے کے بال عیب نما معلوم ہو تو اس عورت کے لیے ان کو توڑنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، مردوں کے لیے چہرے پر داڑھی  کی حدود سے باہر مسے پر بال ہو تو ان بالوں کو کاٹنے اورتوڑنے کی  اجازت ہے، اور ڈاڑھی کے علاوہ  مثلاً  جبڑوں کی ہڈی سے اوپر  گال پر آنے والے بال کاٹنا بھی جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"( والنامصة إلخ ) ذكره في الاختيار أيضاً، وفي المغرب: النمص نتف الشعر ومنه المنماص المنقاش اهـ ولعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب، وإلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه ففي تحريم إزالته بعد؛ لأن الزينة للنساء مطلوبة للتحسين، إلا أن يحمل على ما لا ضرورة إليه؛ لما في نتفه بالمنماص من الإيذاء.  وفي تبيين المحارم: إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب".   

(كتاب الحظر والإباحة، ج: 6، ص: 373، ط: دار الفكر بيروت)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وفي ‌تبيين ‌المحارم إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب اهـ، وفي التتارخانية عن المضمرات: ولا بأس بأخذ الحاجبين وشعر وجهه ما لم يشبه المخنث اهـ ومثله في المجتبى تأمل."

(كتاب الحظر والإباحة، ج: 6، ص: 373، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405101538

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں