بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

BC کی رقم جمع کرنے والے کا یہ رقم اپنے استعمال میں لانا


سوال

ایک شخص نے گروپ بنایا ہے لوگوں سےقسط جمع کرتاہے لیکن جو پیسے اس کے پاس جمع ہوتے ہیں اس پر وہ کاروبار کرتا ہے اور جب قسط کا ٹائم آجاتا ہے تو وہ پورے پیسے دے دیتا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ یہ پیسے قسط کے ذمہ دار کےلیے استعمال کرنا کیسا ہے؟

وضاحت:  یہ کاروباری دوست ہیں ہر ایک اپنا اپنا کام کرتا ہے، دس بندے ہیں، انہوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ مہینے میں دس دس ہزار روپے جمع کریں گے اور پھر قرعہ اندازی میں جس کا نام نکلے گا، وہ پیسے یعنی ایک لاکھ روپیہ اس کے ہوں گے،  پھر دوبارہ پیسے جمع کریں گے دس دس  ہزار پھر قرعہ اندازی ہوگی، اسی طرح سارے بندوں کو ایک لاکھ روپیہ مل جاتے ہیں،  اب سوال یہ ہے کہ یہ پیسے ایک بندہ اکٹھے کرتا ہے،  اس کے لئے قرعہ اندازی سے پہلے یہ پیسے استعمال کرنا کیسا ہے  ؟(لیکن قرعہ اندازی کرتے وقت یہ بندہ پیسے پورے دے دیتا ہے )

جواب

سوال میں ذکر کردہ صورت مروجہ کمیٹی (BC) کی ہے، اور جو شخص رقم جمع کرتا ہے اس کے پاس یہ رقم امانت ہے، لہذا اس شخص کا امانت دینے والوں کی اجازت کے بغیر یہ رقم اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں ہے۔

فتاوى هنديہ میں ہے:

"وأما حكمها فوجوب الحفظ على المودع وصيرورة المال أمانة في يده ووجوب أدائه عند طلب مالكه، كذا في الشمني.  الوديعة لا تودع ولا تعار ولا تؤاجر ولا ترهن، وإن فعل شيئا منها ضمن، كذا في البحر الرائق."

(كتاب الوديعة،الباب الأول، 4/ 338، ط: رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100561

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں