ایک شخص کی ملکیت میں گیموں،کارٹونوں اورکچھ فلموں کی ڈی وی ڈی اور سی ڈیز ہیں، جواسں نے خریدی تھیں، اب پوچھنا یہ ہے کہ وہ کس طرح ان سے چھٹکارا حاصل کرے ؟
گیم جو تصاویر اور ویڈیوزپر مشتمل ہوں ، فلم اور کارٹون کی سی ڈیز یا ڈی وی ڈیز کی خرید و فروخت شرعاً ناجائز ہے اور یہ آلات بے شمار دینی و دنیاوی مفاسد اور خرابیوں پر مشتمل ہیں، اگر انہیں فروخت کیاجائے تو خریدنے والا شخص بھی انہیں گناہ ہی میں استعمال کرے گا اور ان میں مشغول ہوکر گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوگا، اس لیے ان آلات کا بیچنا یا کسی کو دیناجائز نہیں ، انہیں توڑ کر یاجلا کر ضائع کردیاجائے، البتہ اگر سی ڈیز یا ڈی وی ڈیز بالکل خالی کردی جائیں اور ان کے اندر کسی قسم کا مواد باقی نہ ہو اور پھرانہیں فروخت کیا جائے توجائز ہے۔
الله تعالی كا فرمان ہے:
وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ (المائدة: 2)
ترجمہ: ’’اور مدد نہ کرو گناہ پر اور ظلم پر، اور ڈر تے رہو اللہ سے، بے شک اللہ کا عذاب سخت ہے۔‘‘ (معارف القرآن: ج:3 ص:15، ط: مكتبه معارف القرآن)
احكام القرآن للجصاص میں ہے:
"وعن مجاهد قال: {ومن الناس من يشتري لهو الحديث} [لقمان: 6] قال: "الغناء وكل لعب ولهو". وروى ابن أبي ليلى عن عطاء عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "نهيت عن صوتين أحمقين فاجرين صوت عند مصيبة خمش وجوه وشق جيوب ورنة شيطان. وصوت عند نغمة لهو ولعب ومزامير شيطان."
(احكام القرآن للجصاص: ج:3 ص:448، ط: دار الكتب العلمية)
احكام القرآن مولانا ظفر احمد عثماني ؒ میں ہے:
"اللهو كله حرام وباطل إلا ما استثنى منه، ورجوع الشافعى عن إباحةالشطرنج: وفى المظهرى: والتحقيق أن اللهو كله حرام وباطل بالاتفاق (إلاما استثناه الشارع من لهو الرجل بامرأته وفرسه ونباله) - وأما ما روي عنالإمام الشافعى أنه أباح اللهو بالشطرنج فالصحيح فى ذلك أنه رجع عن قوله هذا - وكذا إضاعة المال والتبذير فيه بأى وجه كان من الرشاد والقمار والربا وغيره،كل ذلك حرام بالاتفاق؛ قال الله تعالى: (إن المبذرين كانوا إخوان الشياطين). وقد اجتمع الأمران فى القمار اللهو والتبذير فهو أولى بالحظر . وهو كبيرة من الكبائر، سواء كان على الصفة التي كانت العرب تقامر بها أو على غيرها من الشطرنج والفرد ونحو هما. انتهى معربا ملخصا."
(احکام القرآن: ج:1 ص:394، ط: إدارة القرآن والمعارف الإسلامية)
فتاوی ہندیۃ میں ہے:
"ويكره اللعب بالشطرنج والنرد وثلاثة عشر وأربعة عشر وكل لهو ما سوى الشطرنج حرام بالإجماع."
(الفتاوى الهندية: كتاب الكراهية، الباب السابع عشر، ج:5 ص:352، ط: دار الفكر بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144210200885
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن