بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کزن سے تعلقات رکھنا


سوال

میں اس بات سے بہت شرمندہ ہوں ، میں اپنی کزن سے بات کرتا تھا، اس سے علیحدگی میں ملتا تھا، میں نے اس کے اعضاء کو چھوا ہے اور ان کو دیکھا بھی ہے،  گناہ کبیرہ ہوا ہے، لیکن اب شعور آنے کے بعد نہ تو میں اس سے بات کرتا ہوں اور نہ علیحدگی میں ملتا ہوں، اس گناہ کا کفارہ کیا ہو گا ؟ اور میرے لیے کیا کرنا جائز ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ  نامحرم  عورت سے  تعلقات رکھنا ، ملنا جلنا،  ہنسی مذاق کرنا    بلکہ بلاضرورت اس کو دیکھنا  اور بات کرنا نا جائز  ہے، لہذا صورت مسئولہ میں سائل اپنے ان افعال کے ذریعہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوا ہے، اس لیے  سائل پر لازم ہے کہ اس سے جو کچھ  صادر ہوا  ہے، اس پر صدق دل سے توبہ استغفار کرے، اور آئندہ کے لیے اس قسم کے تمام افعال سے اجتناب کرے۔

قرآن مجید میں ہے:

"قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ  ذٰلِك اَزْكى لَهُمْ اِنَّ اﷲَ خَبِيْرٌ  بِمَا يَصْنَعُوْنَ." [النور : 30]

ترجمہ : "آپ مؤمن مردوں سے فرما دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں، یہ ان کے لیے بڑی پاکیزہ بات ہے، بے شک اللہ ان کاموں سے خوب آگاہ ہے جو یہ انجام دے رہے ہیں۔" (بیان القرآن)

فتاوی شامی میں ہے:

"(إلا من أجنبية) فلايحلّ مسّ وجهها وكفها و إن أمن الشهوة؛ لأنه أغلظ ... و في الأشباه: الخلوة بالأجنبية حرام."

(کتاب الحظر والإباحة، فصل في النظر والمس،6/ 367، ط: سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا يحل له أن يمس وجهها، ولا كفها، وإن كان يأمن الشهوة."

(كتاب الكراهية، الباب الثامن، 329/5، ط: رشیدیة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144507101603

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں