بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلی پالنے اور اس کی افزائشِ نسل کا حکم


سوال

بلی کو گھر میں پالنے اور اس کی افزائش نسل پر پیسے لگانے کے حوالے سے فتوی مطلوب ہے!

جواب

صورتِ مسئولہ میں بلی کو گھر میں پالنا جائز ہے بشرطیکہ اس کی خوراک کا مناسب انتظام کیا جائے ، اسی طرح بلی کی خرید و فروخت کرنا اور اس کی دیکھ بھال کر کے اس کی نسل کی افزائش میں بھی شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔

 افزائشِ نسل پر پیسے لگانے  اور سرمایہ کاری کرنے کے متعلق فتویٰ حاصل کرنے کے لیے سرمایہ کاری کے طریقہ کی تفصیل لکھ کر دوبارہ ارسال کریں۔

الدر المختار میں ہے:

"(و صحّ بيع الكلب) و لو عقورًا (و الفهد) و الفيل و القرد (و السباع) بسائر أنواعها حتى الهرة و كذا الطيور."

و في الشامية: 

"(قوله: حتى الهرة)؛ لأنها تصطاد الفأر و الهوام المؤذية فهي منتفع بها، فتح."

(كتاب البيوع، باب المتفرقات من أبوابها، 5/ 226، ط سعيد)

و فيه أيضاً:

"و يجوز بيع البازي و الشاهين و الصقر و أمثالها و الهرة، و يضمن متلفها."

(‌‌‌‌باب البيع الفاسد، 5/ 68، أيضاً)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144307101297

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں