بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کسٹمر سے رہ جانی والی رقم صدقہ بکس میں ڈالنے کا حکم


سوال

میں نے دکان پر صدقہ کا باکس لگایا ہے، اب دکان پر  کسٹمر آتے ہیں  جو اپنے پیسے دکان پر بھول جاتے  ہیں،  پھر واپسی  بھی نہیں آتے تو میں یا پیسے صدقہ کے باکس میں ڈال دیتا ہوں  یا پیسے میں مدرسہ میں دے دیتا ہوں، تو ایسا کرنا صحیح ہے یا غلط ہے؟

جواب

بصورتِ  مسئولہ  کسٹمر دوکان پر رقم بھول جائے تو اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ  اگر  کسٹمر  معلوم ہےتو  اس کی رقم اسی کو واپس کی جائے، اس کی اجازت کے بغیر صدقہ نہیں کیا جاسکتا، تاہم اگر کسٹمر معلوم نہیں ہے، تو حتی الوسع اس رقم کی تشہیر کی جائے، تشہیر کرنے کے باوجود بھی اگر مالک کا پتا  نہیں چلتا تو اس رقم کو مالک کی طرف سے صدقہ کیا جاسکتا ہے، تاہم مالک   ملنے کے بعد اسے بتایا جائے کہ رقم اس کی طرف سے صدقہ کردی گئی  ہے۔اگر وہ اس کو قبول کرلے تو صدقہ اس کی طرف سے ہوجائے گا،اور اگر وہ اپنی رقم کا مطالبہ کرے تو اس   کی  رقم واپس کردی جائے اور صدقہ کا ثواب صدقہ کرنے والے کو ملے گا۔

فتاوی عالمگیری(الفتاوى الهندية ) میں ہے:

"ثُمَّ مَا يَجِدُهُ الرَّجُلُ نَوْعَانِ: نَوْعٌ يَعْلَمُ أَنَّ صَاحِبَهُ لَا يَطْلُبُهُ كَالنَّوَى فِي مَوَاضِعَ مُتَفَرِّقَةٍ وَقُشُورِ الرُّمَّانِ فِي مَوَاضِعَ مُتَفَرِّقَةٍ، وَفِي هَذَا الْوَجْهِ لَهُ أَنْ يَأْخُذَهَا وَيَنْتَفِعَ بِهَا إلَّا أَنَّ صَاحِبَهَا إذَا وَجَدَهَا فِي يَدِهِ بَعْدَ مَا جَمَعَهَا فَلَهُ أَنْ يَأْخُذَهَا وَلَا تَصِيرُ مِلْكًا لِلْآخِذِ، هَكَذَا ذَكَرَ شَيْخُ الْإِسْلَامِ خُوَاهَرْ زَادَهْ وَشَمْسُ الْأَئِمَّةِ السَّرَخْسِيُّ - رَحِمَهُمَا اللَّهُ تَعَالَى - فِي شَرْحِ كِتَابِ اللُّقْطَةِ، وَهَكَذَا ذَكَرَ الْقُدُورِيُّ فِي شَرْحِهِ. وَنَوْعٌ آخَرُ يُعْلَمُ أَنَّ صَاحِبَهُ يَطْلُبُهُ كَالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَسَائِرِ الْعُرُوضِ وَأَشْبَاهِهَا وَفِي هَذَا الْوَجْهِ لَهُ أَنْ يَأْخُذَهَا وَيَحْفَظَهَا وَيُعَرِّفَهَا حَتَّى يُوَصِّلَهَا إلَى صَاحِبِهَا ... إنْ كَانَ الْمُلْتَقِطُ مُحْتَاجًا فَلَهُ أَنْ يَصْرِفَ اللُّقَطَةَ إلَى نَفْسِهِ بَعْدَ التَّعْرِيفِ، كَذَا فِي الْمُحِيطِ، وَإِنْ كَانَ الْمُلْتَقِطُ غَنِيًّا لَا يَصْرِفُهَا إلَى نَفْسِهِ بَلْ يَتَصَدَّقُ عَلَى أَجْنَبِيٍّ أَوْ أَبَوَيْهِ أَوْ وَلَدِهِ أَوْ زَوْجَتِهِ إذَا كَانُوا فُقَرَاءَ، كَذَا فِي الْكَافِي."

(كتاب اللقطة، ج:2، ص:290، ط:مكتبه رشيديه)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144207201015

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں