بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیش کی واپسی کے لیے وظیفہ


سوال

میں نے ایک شخص سے مال خریدنے کے لیے اس کو پیسے دیے ہیں، اب  وہ مال بھی نہیں دے رہا اور کیش کی واپسی میں  بھی ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے، کوئی وظیفہ بتا دیں تاکہ کیش کی واپسی ہو جائے۔

جواب

 دو رکعت صلاۃ الحاجت پڑھ کر اللہ تعالٰی کی حمد وثناء کریں اور درود شریف پڑھے، اس کے بعد اللہ تعالٰی سے یہ دعا کریں:

"لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الحَلِيمُ الكَرِيمُ، سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ العَرْشِ العَظِيمِ، الحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ العَالَمِينَ، أَسْأَلُكَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِكَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ، وَالغَنِيمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍّ، وَالسَّلَامَةَ مِنْ كُلِّ إِثْمٍ، لَا تَدَعْ لِي ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَهُ، وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَهُ، وَلَا حَاجَةً هِيَ لَكَ رِضًا إِلَّا قَضَيْتَهَا يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ."

اور روزانہ "حَسْبُنَا اللہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ" پانچ سو مرتبہ پڑھ کر دعا کی جائے، ان شاءاللہ تعالٰی رقم کی وصول یابی کی صورت نکل آئے گی۔

سنن الترمذی میں ہے:

"عن عبد الله بن أبي أوفى، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كانت له إلى الله حاجة، أو إلى أحد من بني آدم فليتوضأ وليحسن الوضوء، ثم ليصل ركعتين، ثم ليثن على الله، وليصل على النبي صلى الله عليه وسلم، ثم ليقل: لا إله إلا الله الحليم الكريم، سبحان الله رب العرش العظيم، الحمد لله رب العالمين، أسألك موجبات رحمتك، وعزائم مغفرتك، والغنيمة من كل بر، والسلامة من كل إثم، لا تدع لي ذنبا إلا غفرته، ولا هما إلا فرجته، ولا حاجة هي لك رضا إلا قضيتها يا أرحم الراحمين."

(أبواب الصلاة، باب ماجاء في صلاة الحاجة، 344/2، ط: شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي)

اعمالِ قرآنیہ میں ہے:

"حَسْبُنَا اللہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ (آل عمران: 173): خاصیت: جو شخص کسی مصیبت وبلا میں مبتلا ہو اس آیت کو پڑھا کرے، ان شاء اللہ تعالٰی اس کی مصیبت جاتی رہے گی۔"

( اعمال قرآنیہ مؤلفہ حکیم الامت حضرت مولانا محمد اشرف تھانوی رحمہ اللہ، ص: 19، ط: دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101204

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں