میں نے اپنے بچوں کو ایک سکول میں داخل کروایا ہے ،جہاں پر بچوں کو شروع کی کلاسسز میں پڑھائی مختلف کارٹونز اور ویڈیو کے ذریعے سے کرواتے ہیں ،تو کیا اس طریقے سے بچوں کو انگلش الفابیٹس یا اردو کے حروف تہجی سکھانا ،کیا یہ ان کو ویڈیو کے ذریعے سکھانا جائز ہے یا نہیں ہے؟
واضح رہے کہ تعلیم وتعلم کے لئے جو ذرائع استعمال ہوں ان کا بذاتِ خود جائز ہونا اور خلافِ شرع نہ ہونا شرط اور ضروری ہے، جب کہ جان دار کی تصویر کے متعلق رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہےکہ: ’’قیامت کے روز سب سے سخت عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا۔‘‘
اس کے علاوہ اور بھی متعدد احادیث میں نبی کریم ﷺ نے جان دار کی تصاویر کی مذمت فرمائی ہے، اور تصاویر کو ختم کرنے کا حکم فرمایا ہے۔
لہذا تعلیم کے لیے جائز طریقہ کا انتخاب ضروری ہے، چوں کہ کارٹونز بنانا یا جان دار کی تصاویر پر مشتمل ویڈیوز بنانا اور دیکھنا دونوں ناجائز ہیں، اس لیے تصویر سازی یعنی کارٹونز وغیرہ کے ذریعے بچوں کو انگلش کے الفابیٹس یا اردو کے حروف تہجی وغیرہ کی تعلیم دینا جائزنہیں ۔
صحیح بخاری میں ہے:
"عن عبد الله، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إن أشد الناس عذاباً عند الله يوم القيامة المصورون."
( كتاب اللباس، باب عذاب المصورين، رقم:5950، ص: 463، ط: دار ابن الجوزي)
فتاوی شامی میں ہے:
"قال في البحر: وفي الخلاصة وتكره التصاوير على الثوب صلى فيه أو لا، انتهى. وهذه الكراهة تحريمية. وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ."
(كتاب الصلاة، مطلب: مكروهات الصلاة، 1/647، ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144610101252
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن