بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کارٹون دیکھنا کیسا ہے ؟


سوال

جو علماء کرام دیجیٹل تصویر کے ممنوع ہونے پر اختلاف رکھتے ہیں ان کی نظر میں کارٹون دیکھنا کیسا ہے ؟ جب ان سے کوئی وقت بھی ضائع نہ ہو اور نہ ہی ان سے احکام اسلام میں کوتاہی پیدا ہو؟

جواب

اہلِ علم و اہلِ فتوی کی بڑی تعداد کی تحقیق کے مطابق تصویر کے جواز وعدمِ جواز کے بارےمیں ڈیجیٹل اور غیر ڈیجیٹل کی تقسیم شرعی نقطہ نظر سے ناقابلِ اعتبار ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں   مختلف کارٹون عمومًا جان دار کی تصاویر  پر مشتمل ہوتے ہیں اور  از روئے شرع کسی بھی جان دار کی تصویر   بنانا، رکھنا اور  دیکھنا قطعاًجائز نہیں۔

باقی جو حضرات اختلاف رکھتے ہے ان کی رائے ان سے معلوم کرلیا جائے۔

فتح الباری میں ہے:

"يقال لهم ‌أحيوا ‌ما ‌خلقتم إنما نسب خلقها إليهم تقريعا لهم بمضاهاتهم الله تعالى في خلقه فبكتهم بأن قال إذا شابهتم بما صورتم مخلوقات الله تعالى فأحيوها كما أحيا هو من خلق."

(کتاب التوحید،باب قول الله تعالى والله خلقكم وما تعملون، ج:13، ص:535، ط:دار المعرفة،بیروت)

البحر الرائق میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصويره صورة الحيوان وأنه قال قال أصحابنا وغيرهم من العلماء تصوير صور الحيوان حرام شديد التحريم وهو من الكبائر لأنه متوعد عليه بهذا الوعيد الشديد المذكور في الأحاديث يعني مثل ما في الصحيحين عنه - صلى الله عليه وسلم"أشد الناس عذابا يوم القيامة المصورون يقال لهم أحيوا ما خلقتم" ثم قال وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره فصنعته حرام على كل حال لأن فيه ‌مضاهاة ‌لخلق ‌الله تعالى."

(کتاب الصلوٰۃ،باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ج:2، ص:29، ط:دار الکتاب الإسلامی)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"لأن علة حرمة التصوير المضاهاة لخلق الله تعالى، وهي موجودة في كل ما ذكر."

(کتاب:الصلوٰۃ،باب:ما یفسد الصلوٰۃ وما یکرہ فیھا،  ج:1، ص:647، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100298

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں