بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کارٹون بنانے اوراشتہار میں جان دار کی تصویر لگانےکاحکم


سوال

میرا سوال یہ ہے کہ: 3d animation  حلال ہے يا حرام؟ جو كارٹون بناتے ہيں اور اس كو اينيميٹ (animate) كرتے ہیں۔

دوسرا سوال یہ ہے کہ: میں پوسٹر/اشتہار بناؤں جس میں انسان کی تصویر موجود ہو، جو میں نے خود نہیں بنائی ہو لیکن نیٹ سے ڈاؤن لوڈ کی ہو، یا جس کے لیے میں پوسٹر یا بینر بنا رہا ہوں اس نے مجھے خود بھیجی ہو کہ یہ تصویر پوسٹر میں لگا دوں تو کیا یہ حرام ہے یا حلال؟

جواب

1۔جان دار اشیاء کے ایسے کارٹون بنانا جس سے جان دار  کی حکایت اور شناخت ہوتی ہو، یہ تصویر کے حکم میں ہے، ایسے کارٹون بنانا جائز نہیں ہے،احادیث شریفہ میں جاندار کی تصاویر کے بارے میں بہت سی وعیدات وارد ہوئی ہیں، چنانچہ حدیث شریف میں ہے کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا۔

2۔صورت مسئولہ میں ڈاؤن لوڈ شدہ یا آرڈردینے والے کی طرف سےبھیجی ہوئی تصویر کو پوسٹرمیں لگانااگر چہ خود تصویر بنانے کے حکم میں تو نہیں ہے، تاہم تصویر  کی اشاعت کا باعث ضرور ہےجو کہ ایک مستقل  ناجائز اور حرام  کام ہے اوراس سے حاصل ہونے والی   آمدن حرام ہے،اس سے بھی  اجتناب انتہائی ضروری ہے۔

مارواه الإمام مسلم في صحيحه:

"عن عبد الله، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إن أشد الناس عذاباً عند الله يوم القيامة المصورون»."

(كتاب اللباس والزینه،باب تحريم تصوير صورة الحيوان،ج:3،ص:1670،ط: دار احیاء التراث العربی)

في المبسوط للسرخسي رح:

"والإستئجار على المعاصي باطل فإن بعقد الإجارة يستحق تسليم المعقود عليه شرعا ولا يجوز أن يستحق على المرء فعل به يكون عاصيا شرعا."

(کتاب الإجارات،باب الإجارۃ الفاسدۃ،ج:16،ص:38،ط:دار المعرفة)

في الدر المختار وحاشیة ابن عابدین:

"وأما فعل التصوير فهو غير جائز مطلقا لأنه مضاهاة لخلق الله تعالى كما مر، [خاتمة]۔قال في النهر: جوز في الخلاصة لمن رأى صورة في بيت غيره أن يزيلها؛ وينبغي أن يجب عليه؛ ولو استأجر مصورا فلا أجر له لأن عمله معصية كذا عن محمد."

(کتاب الصلاۃ،ج1،ص650،ط:سعید)

في حاشية ابن عابدين:

"قال في البحر: وفي الخلاصة وتكره التصاوير على الثوب صلى فيه أو لا، انتهى، وهذه الكراهة تحريمية. وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها."

(كتاب الصلاة،مطلب: مكروهات الصلاة،ج:1،ص:647/ 648،ط:سعيد)

وفي الجامع لأحكام القرآن للقرطی:

"(إنكم إذا مثلهم) أي إن ‌الرضا ‌بالمعصية معصية، ولهذا يؤاخذ الفاعل والراضي بعقوبة المعاصي حتى يهلكوا بأجمعهم."

(تفسير سورة النساء،ج:5،ص:418،ط:دار الكتب المصرية،القاهرة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407100971

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں