بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کار کی ڈگی میں بکرے کے پیشاب کرنے کے بعد اس کو دھلواکر اس میں سامان رکھنا


سوال

 ایک صاحب اپنی کار میں بکرا لے کر جارہے تھے کہ اس نے  ڈگی میں  پیشاب کردیا، بعد میں ان صاحب نے کار واش والے سے ڈگی کا میٹ دھلوالیا،  یہ میٹ اصل میں ایک ہارڈ بورڈ کا بڑا سا ٹکڑا ہے جس کے اوپر کارپٹ چپکا  ہوا ہے،  کار  کی  ڈگی میں فریز اشیاءبھی رکھ کر لائي جا تی ہیں جو کہ تھوڑی دیر بعد نمی سی چھو ڑنے لگتی ہیں، کیا کار کی ڈگی کا میٹ ناپاک ہے؟ اس پر جو فریز اشیاء لائي جاتی رہی  ہیں ، ان کی پیکنگ اور شاپر جس میں ان کو لا کر گھر کے فریزر میں رکھتے تھے، کیا فریزر کا وہ حصہ اور یہ اشیاء ناپاک ہو گئی  ہیں اور کس کس چیز کو اور کیسے پاک کیا جائے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر   کار کی ڈگی میں بکرے کے پیشاب کرنے کے بعد   اس کو کار واش  والے  سے دھلوایا تھا اور اس نے خوب اچھی طرح اس پر پانی بہادیا جس سے نجاست کا اثر ختم ہوگیا ہو  تو وہ ڈگی پاک ہوگئی ہے،  بالفرض  اگر  کار واش والے نے  اسے اس طرح نہیں دھویا، یعنی اس پر خوب پانی نہ بہایا،  تب بھی اس کے خشک ہونے کے بعد  اگر اس پر کوئی پاک چیز رکھی جائے اور اس  پاک چیز پر نجاست کا رنگ یا بو محسوس نہ ہو تو بھی اس کو ناپاک نہیں کہا جائے گا۔

اس لیے اس سلسلے میں زیادہ  وساوس کا شکار نہ ہوں، مذکورہ فریز اشیاء  اور شاپر پاک  ہیں، ان کو پاک کرنے  کی ضرورت نہیں ہے۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"لَوْ غُسِلَ فِي غَدِيرٍ أَوْ صُبَّ عَلَيْهِ مَاءٌ كَثِيرٌ، أَوْ جَرَى عَلَيْهِ الْمَاءُ طَهُرَ مُطْلَقًا بِلَا شَرْطِ عَصْرٍ وَتَجْفِيفٍ وَتَكْرَارِ غَمْسٍ هُوَ الْمُخْتَارُ".

(1/333، باب الأنجاس، ط: سعید)

البحرالرائق  میں ہے: 

’’ قال رحمه الله: ( لف ثوب نجس رطب في ثوب طاهر يابس فظهر رطوبته على الثوب ولكن لا يسيل إذا عصر لا يتنجس ) وذكر المرغيناني أنه إن كان اليابس هو الطاهر يتنجس ؛ لأنه يأخذ قليلا من النجس الرطب وإن كان اليابس هو النجس والطاهر هو الرطب لا يتنجس ؛ لأن اليابس هو النجس يأخذ من الطاهر ولا يأخذ الرطب من اليابس شيئا ويحمل على أن مراده فيما إذا كان الرطب ينفصل منه شيء وفي لفظه إشارة إليه حيث نص على أخذ الليلة وعلى هذا إذا نشر الثوب المبلول على محل نجس هو يابس لا يتنجس الثوب لما ذكرنا من المعنى.‘‘ (8/546،دارالمعرفہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200625

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں