بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کینیڈا میں سودی قرض لے کر گھر خریدنا


سوال

 میں کینیڈا میں رہتا ہوں اور پوچھنا چاہتا ہوں کہ رہن کے ذریعہ مکان خریدنا ٹھیک ہے یا نہیں؟  مجھے بتایا گیا کہ کینیڈا دارالاسلام نہیں ہے؛ لہذا رہن کے ذریعہ خریدنا ٹھیک ہے، براہِ کرم مجھے تفصیلی جواب عنایت فرمائیں!

جواب

رہن پر مکان لینے سے مراد اگر mortage  (مورگیچ) پر مکان لینا ہے تو سائل کے لیے mortage  (سودی  طریقہ پر قرض) کے ذریعہ کینیڈا میں   مکان خریدنا جائز نہیں ہے؛ اس لیے کہ غیر مسلم ممالک میں بھی مسلمانوں کے لیے سودی لین دین جائز نہیں ہے، اور   سود کا لین دین شرعاً ا س قدر قبیح اور ناپسندیدہ ہے کہ اسے اللہ اور اس کے رسول ﷺکے ساتھ اعلان جنگ قرار دیاگیا ہے۔قرآنِ کریم میں ہے:

﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَذَرُوْا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِيْنَ فَإِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَأْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوْلِه وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوْسُ أَمْوَالِكُمْ لَاتَظْلِمُوْنَ وَلَا تُظْلَمُوْنَ وَإِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَة إِلٰى مَيْسَرَةٍ وَأَنْ تَصَدَّقُوْا خَيْر لَّكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾ [البقرة : ۲۷۸ إلى ۲۸٠ ]

ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور جو کچھ سود کا بقایاہے اس کو چھوڑ دو اگر تم ایمان والے ہو، پھر اگرتم نہ کرو گے تو اشتہار سن لو جنگ کا اللہ کی طرف سے اور اس کے رسول کی طرف سے، اور اگر تم توبہ کرلوگے تو تم کو تمہارے اصل اموال مل جائیں گے، نہ تم کسی پر ظلم کرنے پاؤ گے اور نہ تم پر ظلم کرنے پائے گا، اور اگر تنگ دست ہو تو مہلت دینے کا حکم ہے آسودگی تک اور یہ کہ معاف ہی کردو  زیادہ بہتر ہے تمہارے لیے اگر تم کو خبر ہو۔ (بیان القرآن )

سود کے ایک درہم کو رسول اللہﷺ نے 36 مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ سخت گناہ قرار دیا ہے۔ حدیث شریف میں ہے:

 ’’عن عبد اللّٰه بن حنظلة غسیل الملائکة أن النبي صلی اللّٰه علیه وسلم قال: لَدرهمُ ربًا أشد عند اللّٰه تعالٰی من ست وثلاثین زنیةً في الخطیئة‘‘. (دار قطني)

"امداد المفتیین" میں ہے:

"سوال: کیا ہندوستان میں آج کل سرکاری بینک اور ڈاک خانہ اور غیر مسلموں سے سود لینا جائز ہے یا نہیں؟

جواب: دار الحرب میں غیر مسلموں سے سود لینے میں اختلاف ہے، امام اعظم اور امام محمد رحمہما اللہ  جائز فرماتے ہیں اور جمہور علماء اور امام مالک اور امام شافعی اور امام احمد اور حنفیہ میں سے امام ابو یوسف رحمہم اللہ حرام فرماتے ہیں، روایات اور آیاتِ قرآن کریم میں بظاہر مطلقاً سود کی حرمت اور سخت وعیدیں مذکور ہیں؛ اس لیے احتیاط یہی ہے کہ ناجائز قرار دیا جائے۔

سود لینا کسی سے جائز نہیں مسلمان ہو یا ہندو۔ احتیاطی فتویٰ یہی ہے۔

(کتاب الربوٰ و القمار، ص :۷۰۶ ،درا الاشاعت )

کذا فی امداد الفتاویٰ، کتاب الربوٰ ، سوال: ۲۰۳ ، ج: ۳ ؍ ۱۵۳  ط:مکتبہ دار العلوم کراچی

کذا فی ’’تحذیر الاخوان عن الربوٰ فی الہندوستان، ص: ۵۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200511

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں