بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیمیکل سے خون دھونے سے پاکی کا حکم


سوال

کبھی کبھی میں یا میرے سٹاف میں سے کوئی مریض کو ڈراپ یا رگ میں انجیکشن لگاتے ہیں تو کبھی کبھی خون آتا ہے باہر کپڑوں پہ لگ جاتا ہے، وہی خون کا داغ ہم ایک کیمیکل سے کاٹن پہ صاف کرتے ہے تو وہ داغ ختم ہو جاتا ہے تو آیا وہ پھر پانی کے ساتھ بھی دھونا لازمی ہے یا نہیں ؟۔۔۔۔۔۔تاکہ پھر ہم اس کپڑوں میں نماز پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ ظاہری نجاست کو ہر پاک مائع چیز سے دھویا جاسکتاہے، طہارت کے لیے پاک پانی کی شرط حدث سے پاکی (وضو یا غسل) میں ہے، لہذااگر سوال میں ذکر کردہ کیمیکل  خودپاک ہے تو اس سے خون وغیرہ دھونے سے  کپڑاپاک ہو جائے گا ،لہذا ایسے کپڑوں میں نماز بھی درست ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"مايطهر به النجس عشرة: (منها) الغسل، يجوز تطهير النجاسة بالماء وبكل مائع طاهر يمكن إزالتها به كالخل وماء الورد ونحوه مما إذا عصر انعصر. كذا في الهداية."

(كتاب الطهارة، الباب السابع في النجاسة وأحكامها، الفصل الأول في تطهير الأنجاس (1/ 41)،ط. دارالفکر)

النتف في الفتاوى میں ہے:

"فكل نجاسة تصيب النفس أو الثوب فإزالتها تجوز بثلاثة أشياء: بالماء المطلق، وبالماء المقيد، وبالمائعات من الطعام والشراب مثل اللبن والخل والرب والدهن وأشباهها إلا أنها مكروهة لما فيها من الإسراف."

(كتاب الطهارة، أنواع من الطهارات (1/ 33)،ط.  دار الفرقان / مؤسسة الرسالة، 1404 - 1984)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"جو چھینٹیں نجس اس پر گرگئیں وہ پٹرول سے بھی زائل ہو سکتی ہیں، پٹرول سے دھلوائیں پاک ہو جائے گا"۔

(کتاب الطہارة،  باب الانجاس، کپڑا پٹرول سے دھولوانا (5/ 249)،ط. جامعه فاروقيه)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411102619

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں