بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جُمادى الأولى 1446ھ 14 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کال سینٹر میں کام کرنا اور غلط بیانی کرنا


سوال

کسی بھی کال سینٹر کے اندر کام کرنا کیسا ہے؟ کیوں کہ یہاں کام کرنے کے لیے اپنا نام اور پتہ غلط بتانا پڑتا ہے جو کہ جھوٹ کہ زمرے میں آتا ہے تو براہِ کرم راہ نمائی فرما دیں، نیز ایسی کمائی کا کیا حکم ہے؟

جواب

کال سینٹر   کسی ادارے کے ایسے انتظام وبندوبست   کو کہا جاتا ہے جہاں کسٹمر  اپنی شکایات کے حل یا معلومات کے حصول کے لیے فون کرے اور نمائندہ اس کو سہولت فراہم کرے؛ لہذا جو   کال سینٹر ز کسی ادارے اور کمپنی میں شکایت  سننے یا معلومات وغیرہ فراہم کرنے کے  لیے قائم ہیں ، تو اس میں ملازمت جائز ہونے یا نا جائز ہونے کا مدار  وہاں کے کام پر ہوگا، اگر اس ادارے یا کمپنی کا کام جائز کام ہو تو ملازمت کرنا جائز ہوگا، ورنہ نہیں۔

موجودہ زمانے میں   جو    کال سینٹر   ز مستقل   قائم ہیں ان کا عام طور پر کمیشن ایجنٹ والا کام ہے،  بیرون ملک مختلف کمپنیوں  کی اشیاء کی تشہیر کرکے اس کو فروخت کرتے ہیں،اور وہ اشیاء کمپنی گاہک کو پہنچادیتی ہے،    اگر یہ  کام جائز اشیاء کا ہو، اور اس کام میں کوئی اور  شرعی خرابی نہ پائی جائے تو کمیشن پر اس طرح کام کرنا جائز ہے، لیکن اگر اس کام میں جھوٹ بولنا پڑتا ہو، کال سینٹر والے اپنے آپ کو اسی ملک کا ظاہر کرتے  ہوں جس ملک میں کمپنی ہوتی ہے، اور اپنا نام بھی ان ہی ملکوں کے رہائشیوں کی طرح بتائے  جاتے  ہوں؛ تاکہ خریدار  یہ سمجھے کہ  یہ ہمارے  ملک میں ہی بیٹھ کر ہم سے سودا کررہے ہیں ، تو  اس طرح جھوٹ   بول کر کال سینٹر کا کام  کرنا جائز نہیں  ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به و إن كان في الأصل فاسدًا؛ لكثرة التعامل و كثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام."

(حاشية ابن عابدين: كتاب الإجارة، باب الاجارة الفاسدة،   مطلب في أجرة الدلال (6/ 63)،ط. سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100670

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں