بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چالیس سال سے زائد عمر کی عورت کا بغیر محرم کے سفر کرنے کا حکم


سوال

کیا ایک ۴۰ سال سے زائد شادی شدہ عورت کا محرم کے بغیر ایک ماہ کے لئے حصول تعلیم کے لئے سفر کرنا جائز ہے؟ کیا وہ شوہر کی اجازت کے بغیر سفر کر سکتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ کسی بھی عورت کے لیے محرم کے بغیر مسافت شرعی کے بقدر  سفر کے لیے گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے، چاہے حج،عمرہ  کا سفر  ہو  یا کوئی دوسرا سفر ہو مثلاً تعلیم وغیرہ کےلئے ، اور چاہے عورت جوان ہو یا بوڑھی ہو، عمر کے کم یا زیادہ ہونے سے حکم میں فرق نہیں آتا۔ لہٰذا کسی بھی عورت کا محرم کے بغیر حج،عمرہ  کا سفر کرنا جائز نہیں ہے، چاہے وہ عورت پچاس سال سے کم عمر کی ہو یا پچاس سال سے زیادہ کی ہو، محرم کے بغیر حج کے سفر پر جانے سے عورت سخت گناہ گار ہوگی، تو جب عورت کا بغیر محرم کے  حج جیسی عظیم عبادت کے لیے   سفر کرنا جائز  نہیں ہے ، تو  حصول تعلیم کےلئےخواہ دینی ہو  یا دنیاوی ، محرم کے بغیر سفر کرنا شرعاً جائز نہیں ہے  ۔

حدیث شریف میں ہے :

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لایَخْلُوَنَّ رجلٌ بامرأۃٍ ولاتسافر امرأۃٌ إلا ومعہا محرم، فقال رجل: یا رسول اللّٰہ! اکتبتت فی غزوۃ کذا کذا وخرجت امرأتی حاجۃ، فقال: اذہب فاحجج مع امرأتک."                  

          (مشکوٰۃ،كتاب المناسك ، الفصل الاول ،773/2،المکتب الاسلامی)

ترجمہ:"حضورﷺ نے فرمایا کہ: کوئی شخص  کسی عورت کے ساتھ خلوت نہ کرے(یعنی اجنبی مرد وعورت کسی تنہائی کی جگہ میں جمع نہ ہوں ) اور کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کر ے یہ سن کر  ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ! فلاں فلاں غزوہ میں میرا نام  لکھاجاچکا ہے  اور حالانکہ  میری بیوی نے سفرحج کاارادہ کرلیا ہے ، آپنے فرمایا جاؤاپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔"     (مظاہر حق )

فتاوی  شامی میں ہے :

"والنوع الثاني: شروط الأداء وهي التي إن وجدت بتمامها مع شروط الوجوب، وجب أداؤه بنفسه، وإن فقد بعضها مع تحقق شروط الوجوب، فلايجب الأداء بل عليه الإحجاج أو الإيصاء عند الموت، وهي خمسة: سلامة البدن، وأمن الطريق وعدم الحبس، والمحرم أو الزوج للمرأة وعدم العدة لها".

 (2/ 458،سعید )

وفيه أيضاً:

"(قوله: ولو عجوزاً) أي لإطلاق النصوص، بحر. قال الشاعر:   لكل ساقطة في الحي لاقطة    وكل كاسدة يوماً لها سوق."

(464/2،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101245

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں