بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سگریٹ نوشی کے ساتھ طلاق کو معلق کرنا


سوال

 کچھ عرصہ قبل میری سگریٹ نوشی سے تنگ آکر میری اہلیہ نے یہ قسم کھائی کہ اگر اب آپ نے سگریٹ نوشی کی تو ہمارا رشتہ حرام ہے،  جس پر میں نے بھی جھگڑا ختم کرنے کے  لیے رضامندی ظاہر کردی اور  بہت کوشش کرکے کافی عرصہ سگریٹ نوشی سے  دور رہا  اور  اس قسم والے معاملے کو یک سر بھول کر پھر سے سگریٹ نوشی شروع کر دی جو کہ میری بیوی کے علم میں قطعی نہیں تھی،  اس دوران ہماری ایک بیٹی بھی پیدا ہوئی، جب کہ میں خود اس قسم کو مکمل طور پر بھول چکا تھا ، اب ایک مہینہ پہلے میری اہلیہ کو میری سگریٹ نوشی کا دوبارہ علم ہوا،  جس پہ اس نے مجھ سے اپنی قسم کا تذکرہ کیا،  اس سارے معاملے میں ہمارے نکاح  اور بیٹی سے متعلق کیا شرعی رائے  ہے ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جب  سائل کی بیوی نے یہ قسم کھائی تھی کہ " اگر اب آپ نے سگریٹ نوشی کی تو ہمارا رشتہ حرام ہے"    ،  اس وقت اگر سائل نے اس کے جواب میں زبان سے اس قسم کا اقرار  اور اثبات بھی کر لیا تھا تو اس سے ایک طلاقِ  بائن سائل کی سگریٹ نوشی سے معلق ہوگئی تھی، اور اس کے بعد جب بھی سائل نے سگریٹ نوشی کی تو اس کی بیوی پر ایک طلاقِ  بائن واقع ہوگئی تھی، اور نکاح ختم ہوگیا تھا، اور اس کے بعد میاں بیوی والا تعلق قائم کرنا بھی حرام تھا، بلکہ فوراً علیحدگی لازم ہے، لہٰذا اس دوران جو تعلق قائم ہوا ، وہ زنا  شمار ہوگا، اور اس پر سچے دل سے توبہ و استغفارلازم ہے،   اورآئندہ ایسا نہ کرنے کا پختہ عزم کریں۔ البتہ  گواہوں کی موجودگی میں باہمی رضا مندی سے نئے مہر اور ایجاب و قبول کے ساتھ دوبارہ نکاح کیا جاسکتا ہے۔ اور دوبارہ نکاح کی صورت میں سائل کو صرف دو طلاقوں کا اختیار حاصل ہوگا۔

یہ حکم اس صورت میں ہے جب کہ بیوی کے قسم کھانے کے جواب میں سائل نے زبانی اقرار یا تسلیم کا اظہار کیا تھا، اگر اس وقت سائل خاموش رہے تھے، اور اس قسم والی بات کو قبول کرنے کا زبان سے اظہار نہ کیا تھا، تو اس سے نہ وہ قسم منعقد ہوئی ،نہ ہی کوئی طلاق معلق ہوئی، اور سگریٹ نوشی کرنے کے باوجود بھی زوجین کا نکاح بدستور باقی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200498

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں