بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اعتکاف کے سلسلے میں راہ نمائی


سوال

اعتکاف کے حوالے سے راہ نمائی فرمایئے۔

جواب

رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف سنتِ مؤکدہ ہے،حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐﷺ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ ﷺمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف فرماتے یہاں تک کہ آپ اس دنیا سے پردہ فرماگئے،  آپ ﷺ کے بعد آپ کی ازواج مطہرات نے اعتکاف کیا۔

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ایک مرتبہ رمضان المبارک کے پہلے عشرے کا اعتکاف فرمایا، پھر دوسرے عشرے میں بھی اعتکاف فرمایا، پھر اکیسویں شب میں رسول اللہ ﷺ نے خیمے سے سر مبارک نکال کر ارشاد فرمایا: میں نے لیلۃ القدر کی تلاش میں پہلے اور دوسرے عشرے کا اعتکاف کیا تھا، لہٰذا جس نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہے اسے چاہیے کہ وہ میرے ساتھ تیسرے عشرے کا بھی اعتکاف کرے،  مجھے لیلۃ القدر دکھائی گئی پھر بھلا دی گئی، میں نے دیکھا کہ اس رات کی صبح میں پانی اور گارے میں سجدہ کررہا ہوں، لہذا اسے آخری عشرے میں اور طاق راتوں میں تلاش کرو، پھر اس رات بارش برسی، مسجد چھپر پر بنی ہوئی تھی، لہذا پانی ٹپکنے لگا، میری آنکھوں نے اکیس کی صبح نبی کریم ﷺ  کی پیشانی پر پانی اور کیچڑ کے نشان دیکھے۔

 علی بن حسین اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ جس شخص نے رمضان کی دس راتوں کا اعتکاف کیا اسے دو حج اور دو عمروں کا ثواب ملے گا۔

 نبی کریم ﷺنے معتکف کے بارے میں فرمایا کہ وہ گناہوں سے بچا رہتا ہے، اور اسے(ان) تمام نیکیوں کا ثواب ملتا ہے (جو وہ اعتکاف میں ہونے کی وجہ سے نہیں کرپارہا مثلاً جنازے میں شرکت، مریض کی عیادت وغیرہ)۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ :جو شخص اللہ تعالی کی رضا کے لیے ایک دن اعتکاف کرتا ہے اللہ تعالی اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقیں بنادیتے ہیں، ہر خندق زمین اور آسمان کے درمیان فاصلہ کی بقدر چوڑی ہوگی۔

مدینہ منورہ ہجرت فرمانے کے بعد رسول اللہ ﷺ سے رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مسلسل اعتکاف کرنا ثابت ہے، البتہ ایک مرتبہ آپ ﷺ نے پورے مہینے اعتکاف کیا، اور اس کی وجہ شبِ قدر کی تلاش بتائی، اس کے علاوہ عمومی معمول آخری عشرے کا اعتکاف کرنے کا تھا، تاہم سنہ 8 ہجری میں چوں کہ فتح مکہ مکرمہ کی وجہ سے آپ ﷺ نے اعتکاف نہیں کیا، لہٰذا وفات سے پہلے سال آپ ﷺ نے رمضان المبارک میں بیس دن اعتکاف فرمایا۔

مردوں کے مسنون اعتکاف کے لیے مسجد ہونا شرط ہے، مردوں کے لیے گھر میں اعتکاف کرنا جائز نہیں، جب کہ عورت گھر میں اعتکاف کرے گی، اعتکاف کے دوران بلاضرورت اپنے معتکف (مسجد / گھر کا مخصوص حصہ)  سے باہر نکلنا جائز نہیں۔

باقی جس مخصوص سے متعلق راہ نمائی درکار ہو وہ لکھ کر سوال کرلیجیے۔ فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201840

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں