ہمارے مدرسے میں ایک حمد/دعا پڑھی جاتی ہے، ’’میرا جینا میرا مرنا الہی تیری خاطر ہو‘‘ (اس کا ابتدائیہ)، اس دعا میں ایک جملہ آتا ہے ’’میرا ہر رنگ میں رنگ جانا الہی تیری خاطر ہو‘‘ کیا اس طرح کہنا صحیح ہے؟ جب کہ قرآن صرف ’’صبغۃ اللہ‘‘ کا قائل ہے۔
اس شعر سے پہلے یہ مصرعہ ہے ’’زمانہ ڈھل رہا ہے مغربی تہذیب میں لیکن‘‘ ۔۔۔ ’’میرا ہر رنگ میں ڈھلنا الہی تیری خاطر ہو‘‘۔ سیاق و سباق پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ شعر پڑھنا درست ہے اور یہ شعر قرآنِ پاک میں مذکور ’’صبغۃ اللہ‘‘ (اللہ کا رنگ) کے مخالف نہیں ہے، کیوں کہ قرآنِ پاک میں مذکور اللہ کے رنگ سے مراد اللہ کا دین(اسلام) ہے، جب کہ اس شعر میں یہ دعا مانگی جارہی ہے کہ اے اللہ لوگ مغربی تہذیب و تمدن کو اختیار کر رہے ہیں، لیکن میں آپ سے دعا کرتا ہوں کہ میں اپنی زندگی میں صرف وہی تہذیب اور شباہت اپناؤں جس میں تیری رضا اور تیرا حکم شامل ہو، اور ظاہر ہے کہ اللہ کی رضا تو صرف دینِ اسلام والی تہذیب اور شباہت میں ہی ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200004
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن