بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حدیث بیٹی رحمت ہے کی حقیقت


سوال

بیٹی رحمت  ہے۔ کیا یہ فرمان نبوی  ہے؟

جواب

ایسی کوئی صریح روایت ہمیں نہیں مل سکی  کہ جس میں بیٹی کو خاص طور پر رحمت بتایا گیا ہو ، البتہ بعض روایات ایسی ہیں کہ جن میں بیٹیوں کی اچھی تربیت اورحسن سلوك   کرنے پر جن انعامات وفضائل  کا تذکرہ کیا گیا ہے، اگر ان  انعامات  وفضائل کو  رحمت سے تعبیر کرنا غلط نہ ہوگا۔ روایات ملاحظہ فرمائیں : 

۱) عن أنس بن مالك رضي الله عنه:  «مَنْ عَالَ جَارِيَتَين حتَّى تَبلُغَا جاء يَومَ القِيَامَة أَنَا وَهُو» وضَمَّ أَصَابِعَه.

ترجمہ: انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے دو لڑکیوں کی پرورش وتربیت کی یہاں تک کہ وہ بالغ ہو گئیں تو وہ روز قیامت اس حال میں آئے گا کہ میں اور وہ ، (یہ کہہ کر) آپ ﷺ نے اپنی انگلیوں کو آپس میں ملا لیا“۔يعني ان دو انگلیوں کی طرح (قریب قریب) ہوں گے۔

(صحيح مسلم ،باب فضل الإحسان إلى البنات، (4/ 2027) برقم (2631)، ط/ دار إحياء التراث العربي - بيروت)

2) عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلّى اللهُ عَلَيهِ وَسَلَّم قَالَ: "لاَ يَكُونُ لأَحَدِكُمْ ثَلاَثُ بَنَاتٍ أَوْ ثَلاَثُ أَخَوَاتٍ فَيُحْسِنُ إِلَيْهِنَّ إِلاَّ دَخَلَ الْجَنَّةَ".

ترجمه:ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:''تم میں سے کسی کے پاس تین لڑکیاں یاتین بہنیں ہوں اوروہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو جنت میں ضرور داخل ہوگا''۔

(سنن الترمذي،باب ما جاء في النفقة على البنات والأخوات، (3/ 382) برقم (1912)،ط/ دار الغرب الإسلامي - بيروت)

3)  عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلّى اللهُ عَلَيهِ وَسَلَّم: "مَنِ ابْتُلِيَ بِشَيْئٍ مِنَ الْبَنَاتِ فَصَبَرَ عَلَيْهِنَّ كُنَّ لَهُ حِجَابًا مِنَ النَّارِ".

ترجمه:حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتي ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جوشخص لڑکیوں کی پرورش سے دوچار ہو، پھر ان کی پرورش سے آنے والی مصیبتوں پر صبرکرے تو یہ سب لڑکیاں اس کے لیے جہنم سے آڑ بنیں گی ''۔

(سنن الترمذي،باب ما جاء في النفقة على البنات والأخوات، (3/ 383) برقم (1913)،ط/ دار الغرب الإسلامي - بيروت)

مذکورہ روایات میں بیٹیوں کی اچھی تربیت کرنے  ،ان سے حسن سلوك   کرنے،اور ان کی پرورش سے آنےوالے مصائب  پرصبر کرنے پر تین انعامات وفضائل  کاذکر ہوا ہے: 

(۱) قیامت کے روز حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت ،(۲) دخول جنت کا سبب، (۳) آگ سے حجاب ( بچاو)کا سبب۔

ان تینوں انعامات وفضائل کے رحمت ہونے میں کوئی شک نہیں ، لہذا  اس اعتبار سے بیٹی کو رحمت کہنے میں کوئی مضائقہ وحرج نہیں ہے، البتہ ’’بیٹی حمت ہے‘‘ ، اس جملہ کو  صراحت کے ساتھ حدیث کہہ کر اور رسول اللہ صلي اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کرکے بیان کرنا درست نہیں ۔

فقط واللہ اعلم   


فتوی نمبر : 144201201349

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں