بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بے نمازی کے ساتھ کھانا پینا کیسا ہے؟


سوال

میں ایک طالب علم ہوں،میرا ایک دوست ہے، جو نماز بالکل نہیں پڑھتا۔ اب سوال یہ ہےکہ کیا میں اس کے ساتھ کھانا کھا سکتا ہوں؟ وہ میرے ساتھ ایک ہی کمرے میں رہتا ہے، ہاسٹل میں ہم ایک ساتھ کھانا کھاتے ہیں اور مجھے اچھا نہیں لگتا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کا دوست نماز چھوڑنے کی وجہ سے سخت گناہ کار ہورہا ہے ،البتہ اس وجہ سے  اس کا جھوٹا ناپاک نہیں ہوگا،لہذا سائل کا اس کے ساتھ کھانا پینا شرعاً جائز ہے۔ہاں!اگر کوئی نجاست اس کھانےمیں ہو تووہ کھانا ناپاک ہے۔باقی اگر سائل اس کے ساتھ کھانے پینے سے اس نیت سے رک جائےکہ اس کو تنبیہ ہوجائے گی اور وہ نماز پڑھنا شروع کردے گاتویہ  ایک مستحسن یعنی مناسب اور بہتر کام ہے۔

نیز مذکورہ صورت میں سائل کو چاہیے کہ حکمت اور بصیرت کے ساتھ اپنے دوست کو نماز کی ترغیب بھی دیتے رہا کرے۔

فتح الباری لابن حجر میں ہے:

"وقال الطبري قصة كعب بن مالك أصل في هجران أهل المعاصي."

(جزء:10،‌‌ قوله: باب ما يجوز من الهجران لمن عصى، ج:10، ص:497، ط:دار المعرفة)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"نماز نہ پڑھنے کی وجہ سے وہ سخت گناہ گار ہے،لیکن اس کے ہاتھ کا کھانا اور جھوٹا ناپاک نہیں۔ہاں!اگر کوئی نجاست اس میں ہو تو ناپاک ہے،اگر اس لیے اس کے کھانے پینے سے بچتا ہےکہ وہ نماز پڑھنے لگے تو یہ مستحسن ہے۔

(ج:18،ص:63،ط:دار الافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102443

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں