بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بواسیر کے بیمارکاحکم


سوال

 اگر كسی کو  بواسیر ہو اور خون بھی نکل آۓ تو کیا اس  میں نماز پڑھ سکتے ہیں؟  نیز  قرآن پاک پڑھ سکتے ہیں  یا نہیں؟

جواب

اگر کسی کو بواسیر  کی بیماری اس طور  پرہو کہ مسلسل خون اور رطوبت آتاہو تو اس شخص  کوشرعاً معذور اس وقت کہاجائے گا کہ جب  اس کی بیماری اس حد تک ہو کہ  ایک نماز کے وقت کی مقدار تک وہ بغیر بیماری کے نہ رہ سکے اور اسے خون آجائے ،تواس وقت یہ شخص شرعاً معذور سمجھاجائے گا ، اورایسے شخص کےیے حکم یہ ہے کہ یہ ہر نماز کے لیے وضو کرے گا اور جب تک  نماز کاوہ وقت  باقی ہے اس میں وہ نمازاداکرسکتاہے اور تلاوت قرآن پاک کر سکتاہے اگر چہ اس کو اس وقت  میں خون بھی آئے ،اور جب  یہ وقت نکل جائے تو اس کاوضو جاتارہےگا اور نماز وغیرہ عبادات کے لئے  نئے سرے سے وضوکرناہوگا،لیکن اگر اس شخص کی  بیماری اس حد تک نہ ہو تو پھر وہ شرعاًمعذور نہیں ہے اور بغیر  پاکی وطہارت کے اس کے لیے نماز اور تلاوت کرنا جائز نہیں ہے۔

الدر المختار میں ہے:

"(وصاحب عذر من به سلس) بول لا يمكنه إمساكه (أو استطلاق بطن أو انفلات ريح أو استحاضة) أو بعينه رمد أو عمش أو غرب، وكذا كل ما يخرج بوجع ولو من أذن وثدي وسرة (إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة) بأن لا يجد في جميع وقتها زمناً يتوضأ ويصلي فيه خالياً عن الحدث (ولو حكماً)؛ لأن الانقطاع اليسير ملحق بالعدم (وهذا شرط) العذر (في حق الابتداء، وفي) حق (البقاء كفى وجوده في جزء من الوقت) ولو مرة (وفي) حق الزوال يشترط (استيعاب الانقطاع) تمام الوقت (حقيقة) لأنه الانقطاع الكامل. وحکمه الوضو (لكل فرض) اللام للوقت كما في {لدلوك الشمس} [الإسراء: 78]، (ثم يصلي) به (فيه فرضاً ونفلاً) فدخل الواجب بالأولى (فإذا خرج الوقت بطل)"

( کتاب الطهارة،باب الحيض، 1/305، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408101575

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں