بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی سے عضو تناسل چوسوانا


سوال

کیاعورت کے منہ میں عضوتناسل ڈال سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ میاں بیوی کا ایک دوسرے کی شرم گاہ کو چومنا چاٹنا غیر فطری عمل اور حیوانی فعل ہے،  اور اس عمل سے شرم گاہ سے نجاست کے نکلنے   اور نجاست کا منہ کے راستہ حلق میں چلے جانے کا قوی امکان ہوتا ہے ، جب کہ نجاست منہ میں لینا یا نگلنا شرعا ممنوع و حرام ہے؛ لہذا غیر فطری طریقہ کو اختیار کرنے کے بجائے تسکینِ شہوت کے لیے فطری طریقہ اختیار کرنا چاہیے، اگر کبھی ایسا عمل ہوگیا ہو تو صدقِ دل سے توبہ واستغفار  کیا جائے، تاہم اس عمل کی وجہ سے کوئی کفارہ لازم نہیں۔

المحيط البرهاني في الفقه النعماني میں ہے:

" إذا أدخل الرجل ذكره فم أمرأته فقد قيل: يكره؛ لأنه موضع قراءة القرآن، فلا يليق به إدخال الذكر فيه، وقد قيل بخلافه."

( كتاب الاستحسان والكراهية، الفصل الثاني والثلاثون في المتفرقات، ٥ / ٤٠٨، ط: دار الكتب العلمية، بيروت - لبنان)

الفِقْهُ الإسلاميُّ وأدلَّتُهُ میں ہے:

" وضع الذكر في فم المرأة ونحوه، مما جاءنا من شذوذ الغربيين، فيكون ذلك حراما لثبوت ضرره وقبحه شرعا وذوقا."

( القسم الأول: العبادات، الباب السابع: الحظر والإباحة أو الأطعمة والأشربة واللباس وغيره، المبحث الرابع ـ الوطء والنظر واللمس واللهو والتصوير والوسم والوشم وأحكام الشعر والنتف والتفليج والسلام، ٤ / ٢٦٤١، ط: دار الفكر - سوريَّة - دمشق)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144402100362

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں