بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو سیر کرانا سنت ہے؟


سوال

کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بیوی کو سیر کروانا سنت ہے ۔ کیا یہ درست ہے ؟

جواب

پردے کے اہتمام اور دیگر شرعی حدود وقیود (مردوں سے اختلاط نہ ہو، تصاویر اور گانا بجا نانہ ہووغیرہ  )کی رعایت کے ساتھ   شادی کے بعد بیوی کو جائز تفریح کے لیے  لے جانا  جائز  ہے۔البتہ شریعت نے اس وقت کی تحدید نہیں کی اور نہ ہی اسے لازم قرار دیا ہے ۔نیزسیر کروانے کو سنت کہنادرست نہیں ۔

قواعد التحديث من فنون مصطلح الحديث  میں ہے:

"تنبيه: ذكرنا أن السنة لغة: الطريقة؛ والمراد بها في اصطلاح الشارع وأهل عصره، ما دل عليه دليل من قوله صلى الله عليه وسلم أو فعله، أو تقريره؛ ولهذا جعلت السنة مقابلة للقرآن، وبهذا الاعتبار تطلق على الواجب، كما تطلق على المندوب وأما ما اصطلح عليه الفقهاء وأهل الأصول من أنها خلاف الواجب فهو اصطلاح حادث، وعرف متجدد."

(ص:146،ط:دارالکتب العلمیہ بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505102053

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں