بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو جاؤ یار جان چھوڑو میری کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

ہم میاں بیوی کے درمیان جھگڑا چل رہا تھا، اسی دوران میری بیوی نے مجھ سے کہا کہ " مجھے چھوڑ دو" اس پر میں نے کہا کہ : " جاؤ یار! جان چھوڑو میری" اور ان الفاظ سے میری طلاق کی نیت نہیں تھی، بلکہ مقصد یہ تھا کہ یہ لڑائی جھگڑا کسی طرح سے ختم ہو۔

کیا ان الفاظ سے طلاق واقع ہوگئی یا نہیں؟ رجوع کی کوئی گنجائش ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر سائل نے واقعةً طلاق کی نیت سے مذکورہ الفاظ نہیں کہے تھے تو کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، نکاح بدستور قائم ہے۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار میں:

"(كنايته) عند الفقهاء (ما لم يوضع له) أي الطلاق (واحتمله) وغيره (ف) الكنايات (لا تطلق بها) قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال) وهي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب... الخ

( كتاب الطلاق، باب الكنايات، ص: ٢١٤، ط: دار الكتب العلمية)۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303101042

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں