بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو اے مطلقہ کہہ کر مخاطب کرنے سے طلاق کا حکم


سوال

میاں بیوی کے درمیان کوئی جھگڑا، بحث نہ ہوئی ہو اور بیوی ایک کمرے  میں شام کے اذکار پڑھ رہی ہو اور اچانک شوہر دوسرے کمرے سے آ کر "اے مطّلقہ ،اے مطّلقه "کے لفظ سے مخاطب کرے اور شوہر نے یہ لفظ سات  بار ادا کیے ، بیوی نے کوئی جواب نہیں دیا ،کیا طلاق واقع ہو جائے گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب شوہر نے اپنی بیوی سے "اے مطلقہ "کہا اور سات مرتبہ اس لفظ کو دھرایا ہے ، تو اس صورت میں پہلی بار "اے مطلقہ "کہنے سے ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی ہے، اس کے بعد جب دوبارہ "اے مطلقہ"کے الفاظ ادا کیے ہیں، اگر ان سے مقصود پہلی طلاق ہی کی خبر دینا یا اُسے بیان کرنا ہو تو بقیہ الفاظ سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی، بلکہ ایک ہی طلاق واقع ہوئی ہے، اور شوہر عدت کے اندر رجوع کرسکتا ہے، اگر اس قبل شوہرنے کوئی طلا ق نہیں دی ہے تو آئندہ کے لیے فقط دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا۔

اور اگر مذکورہ صورت میں  بیوی کو مخاطب کرکے "اے مطلقہ "کے الفاظ کہنے سے ہر جملہ سے الگ طلاق دینا مقصود تھا تو شوہر کے سات بار ان الفاظ "اے مطلقہ "دھرانے سے بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اور بیوی اپنے شوہر پر حرام ہوچکی ہے، اب رجوع کرنا یا تجدید نکاح کرنا جائز نہیں ہے، دونوں میں فوری علیحدگی لازم ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق - (9 / 94)

"فلم يتوقف على النية في طلقتك و أنت مطلقة بالتشديد و توقف عليها في أطلقتك و مطلقة بالتخفيف."

البحر الرائق شرح كنز الدقائق - (9 / 160):

"و منه يا طالق أو يا مطلقة بالتشديد ولو قال أردت الشتم لا يصدق قضاء ويدين كذا في الخلاصة ولو كان لها زوج طلقها قبل فقال أردت ذلك الطلاق صدق ديانة باتفاق الروايات وقضاء في رواية أبي سليمان و هو حسن، كما في فتح القدير."

الجوهرة النيرة - (4 / 114):

"و لو قال: يا مطلقة بالتشديد وقع عليها الطلاق ؛ لأنه وصفها بذلك فإن نوى ثلاثًا كان ثلاثًا."

الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة - (3 / 255):

"و لو قال لها: كوني طالقا أو اطلقي أو يا مطلقة بالتشديد وقع."

شرح فتح القدير - (4 / 7):

" فروع لو قال لها: يا مطلقة بالتشديد أو يا طالق و قع و لو قال: أردت الشتم لم يصدق لأنّ النداء استحضار بالوصف الذي تضمنه اللفظ إذا كان يمكنه إثباته بذلك اللفظ بخلاف قوله يا ابني لعبده ولو كان لها زوج طلقها قبل فقال أردت ذلك الطلاق صدق ديانة باتفاق الروايات وقضاء في رواية أبي سليمان وهو حسن."

-امدادالاحکام ، جلد دوم ،کتاب الطلاق،  ص:418،عنوان:طلاقن اورمطلقہ وغیرہ کے الفاظ سے بیوی کو مخاطب کرنے سے طلاق واقع ہوگی یا نہیں ؟ط:مکتبہ دارالعلوم کراچی۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144212202215

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں