بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو تین طلاق دے دی


سوال

شوہر نے تین سے زیادہ مرتبہ کہہ دیا کہ تمھیں طلاق ہے،   اور گھر سے نکال دیا تو کیا حکم ہے؟

جواب

صورت مسئولہ  میں  مذکورہ خاتون پر تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، اور وہ اپنے شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے، شوہر کے لیے اپنی مطلقہ بیوی سے رجوع کرنا اب جائز نہیں رہا ہے،  اور جب تک مذکورہ خاتون کا عدت کی تکمیل  کے بعد دوسرے شخص سے نکاح نہیں ہوجاتا، اور دوسرے نکاح کے بعد آپس میں جسمانی تعلق  قائم نہیں ہوجاتا، اس وقت تک مذکورہ خاتون کا اپنے  پہلے شوہر  سے  نکاح کرنا  جائز  نہیں ہوگا۔

موطأ مالك بن أنس برواية يحي میں ہے:

١ -" حدثني يحيى، عن مالك أنه بلغه، أن رجلا قال لعبد الله بن عباس إني طلقت امرأتي مائة تطليقة فماذا ترى علي؟ فقال له ابن عباس «طلقت منك لثلاث، وسبع وتسعون اتخذت بها آيات الله هزوا»."

( كتاب الطلاق، باب ما جاء في البتة، ٢ / ٥٥٠، ط:دار إحياء التراث العربي، بيروت - لبنان)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و إن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية ولا فرق في ذلك بين كون المطلقة مدخولا بها أو غير مدخول بها كذا في فتح القدير ويشترط أن يكون الإيلاج موجبا للغسل وهو التقاء الختانين هكذا في العيني شرح الكنز.

أما الإنزال فليس بشرط للإحلال."

( كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ١ / ٤٧٣، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100871

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں