بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کی جانب سے طلاق کے مطالبہ پر شوہر کا ہاں کہنا


سوال

میری بیوی مجھ سے جھگڑا کر رہی تھی اور مجھے کہتی کہ طلاق دو گے؟ میں نے توجہ نہیں دی اس نے پھر کہا: تو میں نے کہا کہ: " ہاں"،  اب نہ تو میرا ارادہ طلاق کا تھا اور نہ میں نے طلاق کا لفظ استعمال کیا، بلکہ میرا ارادہ تھا کہ وہ بات کو ختم کرے اور چپ ہو  جائے،  کیا طلاق واقع ہو جائے گی؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں بیوی کی جانب سے  مذکورہ الفاظ  میں   طلاق دينے كے  استفسار    پر  سائل کے " ہاں"  کہنے  سے طلاق واقع نہ ہوگی، لہذا سائل کا اپنی منکوحہ سے نکاح بدستور قائم ہے۔

غمز عيون البصائر في شرح الأشباه والنظائر  میں ہے:

"ولو قالت: طلقني فقال: نعم. لا، وإن نوى.

قوله: قالت له أنا طالق فقال: نعم إلخ. الفرق بين المسألتين أن معنى نعم بعد قولها أنا طالق نعم أنت طالق ومعناها بعد قولها طلقني نعم أطلقك فيكون وعدا بالطلاق لأنها لتقرير ما قبلها."

( الفن الأول قول في القواعد الكلية، النوع الثاني من القواعد، القاعدة الحادية عشرة السؤال معاد في الجواب، ١ / ٤٣٦، ط: دار الكتب العلمية)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201211

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں