شوہر اگر قرض دار ہو اور بیوی اسے زکاۃ کے پیسے دے کہ شوہر اپنے قرضوں میں وہ پیسہ دیں تو اس کی زکاۃ قبول ہو گی؟
میاں بیوی آپس میں ایک دوسرے کو اپنے مال کی زکاۃ نہیں دے سکتے، ہاں! اگر شوہر مستحقِ زکاۃ ہو نیز اس پر قرضے بھی ہوں تو وہ کسی دوسرے شخص سے زکاۃ کی رقم وصول کر سکتا ہے۔
زکاۃ کا مستحق وہ مسلمان ہے جس کے پاس اس کی بنیادی ضرورت و استعمال ( یعنی رہنے کا مکان ، گھریلوبرتن ، کپڑے وغیرہ)سے زائد، نصاب کے بقدر (یعنی صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی موجودہ قیمت کے برابر) مال یا سامان موجود نہ ہو اور وہ سید/ عباسی نہ ہو۔
لہذا اگر مذکورہ شخص زکاۃ کا مستحق ہو تو وہ بیوی کے مال کی زکاۃ کے علاوہ کسی دوسرے شخص کی زکاۃ وصول کر سکتا ہے۔
الفتاوى الهندية (1/ 189):
"ولايدفع إلى امرأته للاشتراك في المنافع عادة، ولاتدفع المرأة إلى زوجها عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى -، كذا في الهداية". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109200073
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن