میری بیوی کہتی ہے کہ ہم بچے دیر سے پیدا کرنے کی پلاننگ کریں، اور میری مرضی ہے کہ بچے اس عمر میں پیدا کریں، اور ہم جماع ہر دوسرے ہفتے کرتے ہیں، لیکن میری بیوی مجھے اپنی منی ڈالنے سے سختی سے منع کرتی ہے، وہ کہتی ہے جب منی آئے تو اس کو باہر نکالنا، تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟ کیا میں بغیر اجازت منی ڈال سکتا ہوں جماع کرتے وقت؟
شریعتِ مطہرہ میں نکاح کے من جملہ اغراض ومقاصد میں سے عفت، پاک دامنی کا حصول اور ایک اہم مقصد توالد وتناسل ہے، اور اولاد کی کثرت مطلوب اور محمود ہے، یہی وجہ ہے کہ حدیثِ مبارک میں زیادہ بچہ جننے والی عورت سے نکاح کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ لہذا آپ کی اہلیہ کا آپ کو رحم سے باہر انزال کرنے پر مجبور کرنا درست نہیں ہے، آپ ہم بستری کے وقت رحم میں مادہ منویہ ڈالنے کے حق دار ہیں، اس کے لیے بیوی کی اجازت کی کوئی ضرورت نہیں۔ اگر شوہر اولاد کی خواہش رکھتا ہے تو اس کی خواہش کی تکمیل بیوی پر لازم ہے، تاہم اگر وہ پھر بھی ایسا نہیں کرتی تووہ شوہر کی حق تلفی کے گناہ کی مرتکب ہوگی۔
البتہ اولاد ہونے کی صورت میں اعذار کی بنا پر یا بچوں کی تربیت اور نگہداشت کی غرض سے مناسب وقفہ کرنا جائز ہے، اور اس کے لیے عارضی طور پر مانعِ حمل ایسا طریقہ اور تدبیر اختیار کرنا درست ہے کہ جس سے وقتی طور پر حمل روکا جاسکے، اس طور پر کہ جب چاہیں دوبارہ توالد و تناسل کا سلسلہ جاری رکھا جاسکتا ہو، اور اس تدبیر کے لیے کسی غیر کے سامنے ستر نہ کھولنا پڑے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202114
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن