بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا دودھ پینا


سوال

کیا عورت خود اپنا دودھ پی سکتی ہے اور شوہر کو پلا سکتی ہے؟

جواب

عورت کے لیے اپنا دودھ خود پینا یا اپنے شوہر کو پلانا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ عورت کا دودھ اس کے بدن کا جزء ہے، اور  انسان کے تمام اعضاء مکرم ہیں، لہٰذا انسانی اعضاء و اجزاء کی عظمت اور اکرام  کی وجہ سے شرعاً بلاضرورت ان کا استعمال اور ان سے انتفاع ناجائز اور  حرام ہے، بچے کی شیرخوارگی کے زمانہ میں ضرورتاً بچے کے لیے تو ماں کا دودھ پینے کی اجازت ہے، البتہ  شیرخوارگی (دو سال) کی عمر گزرنے کے بعد بچے کے لیے بھی اپنی ماں کا دودھ پینا جائز نہیں ہے، اسی طرح شوہر کے لیے بھی بیوی  کا دودھ ، یا عورت کے لیے خود اپنا دودھ پینا جائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(مص من ثدي آدمية) ولو بكرا أو ميتة أو آيسة، وألحق بالمص الوجور والسعوط (في وقت مخصوص) هو (حولان ونصف عنده وحولان) فقط (عندهما وهو الأصح) ولو بعد الفطام محرم وعليه الفتوى،.... لأنه جزء آدمي والانتفاع به لغير ضرورة حرام على الصحيح شرح الوهبانية".

(كتاب الرضاع، ج:3، ص:209/210/211، ط:ايج ايم سعيد)

درر الحكام شرح غرر الاحكام میں ہے:

"وقال في شرح المنظومة: الإرضاع بعد مدته حرام؛ لأنه جزء الآدمي والانتفاع به بغير ضرورة حرام على الصحيح."

(كتاب الرضاع، ما يحرم بالرضاع ج:1،ص:356،ط.  دار إحياء الكتب العربية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100270

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں