بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بزرگ سے اپنے لیے دعائے مغفرت کی درخواست کرنا


سوال

اگر کسی مرید سے اپنے شیخ کامل متبع شریعت و سنت کے حقوق میں کوتاہی ہوجائے اور شیخ ناراض بھی ہو تو  کیا کوئی اہل حق سلسلہ کا مرید اپنے صحیح العقیدہ شیخ کامل متبع شریعت و سنت سے دعا کراتے ہوئے اس طرح بول سکتا ہے کہ آپ مجھے معاف کردیجیے اور اللہ تعالیٰ سے بھی میری معافی کرادیجیے۔  اس میں اس مرید کا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ والے شیخ کامل کا اللہ تعالیٰ سے خاص تعلق ہوتا ہے جس کی بنا پر جب شیخ اللہ تعالیٰ سے آہ و رازی اور مناجات کررہے ہوں تو مرید کے لیے بھی اللہ تعالیٰ سے معافی کا کہہ دیں۔ جب کہ وہ مرید اپنی جگہ خود سے بھی اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ رہا ہے۔  کیا یہ جملہ کہ ’’اللہ تعالیٰ سے میری معافی کرادیجیے‘‘ موہم شرک تو نہیں ہے؟

جواب

واضح رہے کہ حقوق العباد میں کوتاہی کی تلافی جس شخص کی حق تلفی کی ہو اس سے معافی مانگنے سے ہوتی ہے، لہذا اگر مذکورہ شخص کی نیت اپنے شیخ سے سوال میں ذکر کردہ جملہ سے یہ ہو کہ شیخ میری حلق تلفی معاف کرکے اللہ کے حضور بھی معافی کی درخواست کریں دیں، تو اس طرح کہنے میں حرج نہیں۔ البتہ اگر اپنے شیخ کی حق تلفی کرکے،  مذکورہ جملہ اپنے شیخ ( جن کی حق تلفی کی ہو) کے علاوہ کسی اور بزرگ سے کہا ہو تو ایسی صورت میں مذکورہ شخص کے حق میں ان کی دعا کافی نہ ہوگی، بلکہ اپنے شیخ سے معافی مانگنا ضروری ہوگا۔

{وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُواْ أَنفُسَهُمْ جَآؤُوكَ فَاسْتَغْفَرُواْ اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُواْ اللَّهَ تَوَّابًا رَّحِيمًا} [النساء:64]

ترجمہ: اور اگر یہ لوگ جب اپنی جانوں پر ظلم کریں اور آپ ﷺ کے پاس آکر خود بھی اللہ سے استغفار کریں اور رسول ﷺ بھی ان کے لیے استغفار کریں تو البتہ یہ اللہ کو توبہ قبول کرنے والا رحم کرنے والا پائیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201121

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں