بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بس کی ڈگی میں قرآن مجید اور دینی کتب رکھنا


سوال

ہمارا ڈائیوو بس کا اڈہ ہے اور بس کی ڈگی میں قرآن پاک اور دینی کتاب رکھ کر اوپر بس کی سیٹوں پر لوگ بیٹھ کر سفر کرتے ہیں، کیا یہ عمل درست ہے یا نہیں؟ اگر غلط ہے تو صحیح طریقہ کیا ہے؟ راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

بسوں کی سیٹوں کے نیچے جو جگہ سامان رکھنے کے لیے بنائی گئی ہوتی ہے اُس جگہ کو الگ ایک مستقل حیثیت حاصل ہوتی ہے، اسی وجہ سے بس کے اس حصے میں قرآن مجید یا دینی کتب کو رکھ کر سفر کرنے کو معاشرہ میں بے ادبی شمار نہیں کیا جاتا؛ اس لیے اس کو بے ادبی نہیں کہا جائے گا اور اس میں قرآن مجید یا دیگر دینی کتب کو رکھ کر ایک شہر سے دوسرے شہر منتقل کرنے کی اجازت ہو گی،بہتر ہو گا کہ ایسا سامان جس میں قرآن و کتب ہوں بس کے سامان کی جگہ کے ایک کنارے میں رکھیں۔

الاشباہ والنظائر میں ہے:

"‌‌القاعدة السادسة: العادة محكمة

وأصلها قوله عليه الصلاة والسلام {ما رآه المسلمون حسنا فهو عند الله حسن} قال العلائي: لم أجده مرفوعا في شيء من كتب الحديث أصلا، ولا بسند ضعيف بعد طول البحث، وكثرة الكشف والسؤال، وإنما هو من قول عبد الله بن مسعود رضي الله تعالى عنه مرفوعا عليه أخرجه أحمد في مسنده.

واعلم أن اعتبار العادة والعرف يرجع إليه في الفقه في مسائل كثيرة حتى جعلوا ذلك أصلا."

(الفن الأول، القاعدۃ السادسة، صفحه: 79، طبع: دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101352

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں