بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

برے کام کا مشورہ کرنے والے کو یہ کہنا کہ نیکی اور پوچھ پوچھ


سوال

اگر کوئی آدمی برے کام کا منصوبہ بنا رہا ہو اور وہ کسی سے اس کام کے متعلق مشورہ کرے کہ میں یہ کام کروں یا نہیں ؟ تو جس سے مشورہ لیا جا رہا ہے وہ کہے کہ نیکی اور پوچھ پوچھ تو اس کا شرعا کیا حکم ہے ؟

جواب

جو شخص برے کام کا منصوبہ بنا رہا ہو اور وہ  کسی سے مشورہ مانگے تو اس کے حق میں سب سے بہتر مشورہ یہی ہے کہ تم  یہ برا کام چھوڑدو ،یعنی اس برے  کام کے نتائج اور مفاسد سے آگاہ کرکے اس کو اس برے کام سے رکنے کا مشورہ دینا چاہیے ،برے کام سے روکنے کے بجائے اس کے کرنے کا مشورہ دینا اور  اس کا طریقہ بتانا اور ایسے الفاظ کہنا کہ جس سے اس کی تعریف کرے ،جیسے :نیکی اور پوچھ پوچھ وغیرہ یہ سب غلط ہے ،ایسا مشورہ دینے والا بھی گناہ گار ہے اسے چاہیے کہ توبہ و استغفار کرے اورجس کو غلط کام کرنے کا مشورہ دیا تھا اسے غلط کام کرنے سے روکے۔

باقی یہ کہ اس جملے سے کہنے والا کافر ہوگا یانہیں تو اس میں یہ وضاحت مطلوب ہے کہ کس برے کام کا مشورہ کیا تھا ؟اور کہنے والے نے نیکی اور پوچھ پوچھ کس نیت سے کہا تھا ؟

وفي الفتاوى الهندية: 

"من اعتقد الحرام حلالا، أو على القلب يكفر أما لو قال لحرام: هذا حلال لترويج السلعة، أو بحكم الجهل لا يكون كفرا، وفي الاعتقاد هذا إذا كان حراما لعينه، وهو يعتقده حلالا حتى يكون كفرا أما إذا كان حراما لغيره، فلا وفيما إذا كان حراما لعينه إنما يكفر إذا كانت الحرمة ثابتة بدليل مقطوع به أما إذا كانت بأخبار الآحاد، فلا يكفر كذا في الخلاصة."

(كتاب السير,الباب التاسع في أحكام المرتدين,مطلب في موجبات الكفر,2/ 272ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144401101738

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں