بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

برج کے مطابق نام رکھنے کا حکم


سوال

اسماء آمنہ کے نام کا برج کیا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  انسان کی زندگی کے مبارک یا نامبارک ہونے میں صرف اس کے اعمال کا دخل ہے، نیک اور اچھے اعمال انسان کی مبارک زندگی اور برے  اعمال ناخوش گوار  زندگی کا باعث ہوتے ہیں، ستاروں، سیاروں، برجوں   اور ہاتھوں کی لکیروں کا انسان کی زندگی  بنانے یا بگاڑنے میں کوئی اثر نہیں، اسی طرح مخصوص پتھریا مخصوص اعداد بھی  انسانی زندگی پراثر انداز نہیں ہوتے،  پتھروں یا اعداد کو اثر انداز سمجھنا  اورستاروں،  جنتری ،فال اور برجوں کے حساب  کے ذریعے نام رکھنا تواہم پرستی اورمشرک قوموں کا عقیدہ ہے،   اور شرعِ اسلامی میں تواہمات کی کوئی حقیقت نہیں۔

 نام کا عدد معلوم کرنے اور اس کے مطابق برج معلوم ہوجانے کے بعد انسان توہمات کا شکار ہوسکتا ہے،اور اپنی شخصیت کی تشکیل اور اوصاف کے حامل ہونے میں  ستاروں اور سیاروں   کو مؤثرِ حقیقی جان سکتا ہے،یوں یہ چیز   بسا اوقات انسان کو  کفر کے دہانے تک پہنچا دیتا ہے۔صورتِ مسئولہ میں اسماء آمنہ ویسے بھی بابرکت نام ہے ،اس لیے برجوں کے حساب کتاب سے گریز کیا جاۓ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: الكاهن قيل: كالساحر) في الحديث: "«من أتى ‌كاهنًا أو عرافًا فصدقه بما يقول فقد كفر بما أنزل على محمد» أخرجه أصحاب السنن الأربعة، وصححه الحاكم عن أبي هريرة.

والكاهن كما في مختصر النهاية للسيوطي: من يتعاطى الخبر عن الكائنات في المستقبل ويدعي معرفة الأسرار. والعراف: المنجم. وقال الخطابي: هو الذي يتعاطى معرفة مكان المسروق والضالة ونحوهما. اهـ. والحاصل أن الكاهن من يدعي معرفة الغيب بأسباب وهي مختلفة فلذا انقسم إلى أنواع متعددة كالعراف. والرمال والمنجم: وهو الذي يخبر عن المستقبل بطلوع النجم وغروبه، والذي يضرب بالحصى، والذي يدعي أن له صاحبا من الجن يخبره عما سيكون، والكل مذموم شرعا، محكوم عليهم وعلى مصدقهم بالكفر. وفي البزازية: يكفر بادعاء علم الغيب وبإتيان الكاهن وتصديقه. وفي التتارخانية: يكفر بقوله أنا أعلم المسروقات أو أنا أخبر عن إخبار الجن إياي اهـ. قلت: فعلى هذا أرباب التقاويم من أنواع الكاهن لادعائهم العلم بالحوادث الكائنة."

(کتاب الجھاد، باب المرتد،4/ 242،  سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144501102524

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں