میری دادی صاحبہ کی عمر نوے سال کے قریب ہے، وہ بہت زیادہ بوڑھی ہیں ، تو مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ کوئی بوڑھا شخص اگر روزہ نہ رکھ پائے تو کیا ان پر فدیہ دینا لازم ہو گا؟اور اگر لازم ہو گا تو ہم کب ادا کر سکتے ہیں ؟
صورتِ مسئولہ میں اگر سائلہ کی دادی بڑھاپے کی وجہ سے روزہ رکھنے پر بالکل قادر نہیں، یعنی سال کے مختصر اور ٹھنڈے ایام میں بھی روزے کی قضا نہیں کرسکتی، تو ایسی صورت میں ان کے لیے روزوں کا فدیہ ( رمضان شروع ہونے کے بعد جب بھی دینا چاہے ) دینا جائز ہے۔
اور ایک روزے کا فدیہ ایک صدقۃ الفطر کے برابر یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی موجودہ قیمت ہے۔ لہذا مہینے میں جتنے روزے ہوں 29 یا 30 اتنے ہی فدیہ ادا کرنے ہوں گے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 427)ط:سعید:
"(وللشيخ الفاني العاجز عن الصوم الفطر ويفدي) وجوباً، ولو في أول الشهر."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144509100545
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن