بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

برائی پھیلانے کے بعد توبہ کرلی تو کیا اب پھیلی ہوئی برائی کا گناہ ہوگا؟


سوال

اگر کوئی کفریہ یا شرکیہ عقائد رکھتا ہو اور اس نے لوگوں کا بھی عقیدہ خراب کیا ہو، لیکن اب اس کو اس بات کا احساس ہوجائے کہ وہ غلط تھا اور اس نے سچی توبہ کر لی اور عقیدہ صحیح کرکے مسلمان ہوگیا، لیکن جو دوسروں کا عقیدہ خراب کیا تھا، تو کیا ان کی وجہ سے یہ خود بخود کافر ہوجائےگا یا گناہ گار ہوگا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں سچی توبہ کے بعد مذکورہ شخص گناہ گار نہیں ہوگا،  البتہ اسے چاہیے کہ جس طرح دوسروں کو گمراہی کے راستے پر لگایا تھا، اب سچی توبہ کے بعد حتی الوسع انہیں نیکی کے راستے پر لگانے کی کوشش کرتا رہے۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (1 / 64):
"ولو سيئة" منه ما وقع في حديث الطبراني من سنّ سنةً حسنةً فله أجرها ما عمل بها في حياته وبعد مماته حتى تترك، من سن سنةً سيئةً فعليه إثمها حتى تترك".

المعجم الكبير للطبراني (22 / 74):
"عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من سنّ سنةً حسنةً فله أجرها ما عمل به في حياته وبعد مماته حتى يترك، ومن سنّ سنةً سيئةً فعليه إثمها حتى يترك". 

ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے اچھی سنت جاری کی تو اس کے لیے اس کا اجر ہوگا جتنا اس پر عمل کیا جائے اس کی زندگی میں اور اس کی زندگی کے بعد، یہاں تک کہ وہ چھوڑ دے۔ اور جس نے برا طریقہ ایجاد کیا تو اس پر اس کا گناہ ہوگا یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201920

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں