بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

برے کاموں میں لگ کر شادی کے قابل نہ رہے تو کیا کرے؟


سوال

میری عمر اس وقت چالیس برس کی ہو چکی ہے، میرے گھر والوں نے میری  شادی وقت پر نہیں کی جس کی  وجہ سے میں برے کاموں میں پڑ گیا، اب وہ شادی کرنے کا کہتے ہیں، مگر میری ہمت نہیں ہوتی کہ شادی کروں؛  کیوں کہ مجھے لگتا ہے کہ میں شادی کے قابل نہیں ہوں، میں یہ سوچ کر چپ ہو جاتا ہوں تاکہ کسی کی زندگی خراب نہ ہو۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کو اپنی صحت کے حوالے سے خدشات لاحق ہیں، تو اُسے چاہیے کہ کسی اچھے معالج سے رجوع کرکے  اپنا مکمل علاج کروائے،  اور اپنے سابقہ گناہوں پر اللہ رب العزت سے سچی توبہ کرکے   آئندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ عزم کرے، اور علاج مکمل ہوجانے کے بعد نکاح کرلے، تاکہ آئندہ زندگی تقویٰ اور پاکیزگی کے ساتھ بسر ہوسکے۔

اللہ رب العزت کا ارشاد ہے:

"قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ."

(سورة الزمر، الآية: ٥٣)

"ترجمہ:آپ کہہ دیجئے کہ اے میرے بندو، جنہوں نے  اپنے اوپر زیادتیاں کی ہیں کہ تم خدا تعالیٰ کی رحمت سے ناامید مت ہو، بالیقین اللہ تعالیٰ تمام گناہوں کو معاف فرمادے گا، وہ واقعی بڑا بخشنے والا بڑی رحمت کرنے والا ہے۔"

(بیان القرآن، ٢/ ٢٨، ط: میر محمد کتب خانہ)

صحیح مسلم میں ہے:

"حدثنا ‌أبو بكر بن أبي شيبة، ‌وأبو كريب قالا: حدثنا ‌أبو معاوية، عن ‌الأعمش، عن ‌عمارة بن عمير، عن ‌عبد الرحمن بن يزيد، عن ‌عبد الله قال: « قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ! مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ. فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ. وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ. فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ."

(كتاب النكاح، باب استحباب النكاح لمن تاقت نفسه إليه ووجد مؤنه، واشتغال من عجز عن المؤن بالصوم، ٢/ ١٩، رقم الحديث: ١٤٠٠ (٣)، ط: دار إحياء التراث العربي)

"ترجمہ: حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے فرمایا کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے فرمایا: " اے جوانوں کی جماعت! تم میں سے جو شادی کرنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ شادی کر لے، یہ نگاہوں کو جھکانے اور شرم گاہ کی حفاظت کرنے میں (دوسری چیزوں کی نسبت) بڑھ کر ہے، اور جو (نکاح کی)  استطاعت نہ پائے، وہ خود پر روزے کو لازم کر لے، یہ اس کے لیے اس کی خواہش کو قطع کرنے والا ہے۔"

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144411102123

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں