بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا برے خیالات آنے کے بعد نہانا یا اپنے آپ کو سزا دینا درست ہے؟


سوال

میرے ذہین میں یہ خیال آتا ہے کہ  میں نے اللہ اور  اس کے رسول  اور ان کے والدین  کوبرا کہا ہے، اس بات کو جھٹلانے کے  لیے مجھے  نہانا چاہیے یا پھر اپنے آپ کو کوئی سزا دوں؟

جواب

سائل کے ذہن میں جو برے خیالات اور وسوسے غیر اختیاری طور پر  آتے ہیں ان کی وجہ سے  نہانےیا اپنے آپ کو سزا دینے کی ضرروت نہیں ہے ، سائل کو چاہیے کہ آنے والے وسوسوں کی طرف دھیان  ہی نہ دے  اور اس کی طرف التفات  ہی  نہ کرے  اور لوگوں کو بھی نہ بتائےاور نہ ہی پریشان ہو،بلکہ ذکر  اللہ کا اہتمام کرے  یا اپنے آپ کو فوراً کسی کام میں مشغول کرلے،" اٰمَنْتُ بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِه " ،" لاحولَ ولاقوةَ الِاّ بِالله " اور استغفار کے پڑھنے کا اہتمام کرے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله تعالى تجاوز عن أمتي ما وسوست به صدورها ما لم تعمل به أو تتكلم."

(كتاب الايمان، باب الوسوسة، ج:1، ص:26،ط:المكتب الاسلامي)

ترجمہ:"میری امت کے لوگوں کے سینوں میں جو وسوسے آتے ہیں اللہ تبارک و تعالی ان سے درگزر فرماتے ہیں،جب تک کوئی شخص اس پرعمل یا اس کے بارے میں گفتگو نہ کرے"

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

" ‌فالصواب ما قاله الطيبي من أن الوسوسة ‌ضرورية، ‌واختيارية، فالضرورية: ما يجري في الصدور من الخواطر ابتداء، ولا يقدر الإنسان على دفعه، فهو معفو عن جميع الأمم، والاختيارية: هي التي تجري في القلب، وتستمر، وهو يقصد، ويعمل به، ويتلذذ منه كما يجري في قلبه حب امرأة، ويدوم عليه، ويقصد الوصول إليها، وما أشبه ذلك من المعاصي، فهذا النوع عفا الله عن هذه الأمة خاصة تعظيما، وتكريما لنبينا - عليه الصلاة والسلام -، وأمته، وإليه ينظر قوله تعالى: {ربنا ولا تحمل علينا إصرا كما حملته على الذين من قبلنا} [البقرة: 286]."

(كتاب الإيمان، باب الوسوسة، ج:1، ص:136، ط:دار الفکر)

امدادی  الفتاوی میں ہے:

"وہ دشنام تم نہیں دیتے ہو ،بلکہ شیطان دیتاہے، جس کو تمہارا قلب سنتاہے پس اس کا  گناہ اسی شیطان کو ہوگا تم کو کچھ اندیشہ نہ ہونا چاہیے۔"

(کتاب السلوک، ج:5، ص:154، ط:مکتبہ دار العلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101789

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں