بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دعا میں وسیلے کا حکم/ بونڈ کا حکم


سوال

1- دعا کے ساتھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم  کا وسیلہ دے سکتے ہیں؟

2- بونڈ کا کیا حکم ہے؟

جواب

1)دعا میں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا وسیلہ دینا جائز، بلکہ مستحب ہے، اور ایسی دعا کی قبولیت کی زیادہ امید ہے۔ البتہ اس کو ضروری سمجھنا یا یہ عقیدہ رکھنا کہ وسیلہ کے بغیر اللہ تعالی دعا قبول نہیں کرتا، یہ غلط ہے۔

فتاوی شامی میں ہے: 

"وقال السبكي: يحسن التوسل بالنبي إلى ربه، ولم ينكره أحد من السلف ولا الخلف إلا ابن تيمية؛ فابتدع ما لم يقله عالم قبله."

(كتاب الحظر والإباحة، (6/ 397)، ط. سعيد)

حجة الله البالغة میں ہے:

"ومن آداب الدعاء تقديم الثناء على الله والتوسل بنبي الله، ليستجاب الدعاء."

(ابواب الصلاة، الأمور التي لا بد منها في الصلاة (2/ 10)،ط. دار الجيل، بيروت - لبنان)

(تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں: مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ کی کتاب "اختلافِ امت اور صراطِ مستقیم" اور فتاوی بینات کی جلد دوم)

2) پرائز بونڈ کی خرید وفروخت اور اس پر ملنے والا انعام ناجائز اور حرام ہے، اس میں سود اور جوا پایا جاتا ہے۔

{وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا}   [البقرة:275]

{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ} [المائدة:90]

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201255

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں