بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک کے سوفٹ وئیربنانے والی کمپنی میں ملازمت کا حکم


سوال

میرےشوہر کی جاب ایسی کمپنی میں ہوئی ہے جو بینک کے لئےسوفٹ وئر بناتی ہے تو ان کی کمائی حلال ہوگی؟

جواب

صورت مسئولہ میں  بینک اورانشورنس کمپنی کے لیے سافٹ ویئر بنانا ناجائز ہے اور اس کی آمدنی حلال نہیں؛اس لیے کہ یہ گناہ کےکاموں میں تعاون ہے اور شرعاً کسی بھی قسم کی معصیت اور گناہ کے کام میں معاون بننا جائز نہیں ۔ اس کے علاوہ باقی دیگر حلال اور جائز کاموں والے اداروں کے لیے سوفٹ وئیر بنانا جائز ہے ۔ 

قرآن میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"{وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَي الْاِثْمِ وَالْعُدْوَان}." (المائدہ:2)

ترجمہ:"    اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو۔ "(بیان القرآن)

حدیث شریف میں ہے:

"حدثنا محمد بن الصباح، وزهير بن حرب، وعثمان بن أبي شيبة، قالوا: حدثنا هشيم، أخبرنا أبو الزبير، عن جابر، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه»، وقال: «هم سواء»"

(صحيح مسلم، با ب لعن آکل الربا، ومؤکله،ج: 3، صفحہ: 1219، رقم الحدیث: 1598، ط: دار إحياء التراث العربي - بيروت)

ترجمہ: "حضرت جابر رضی اللہ عنہ  روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملہ لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے۔ اور ارشاد فرمایا: یہ سب (سود کے گناہ میں) برابر ہیں۔"

الدرالمختاروحاشية ابن عابدين میں ہے: 

"(لا تصح الإجارة لعسب التيس) وهو نزوه على الإناث (و) لا (لأجل المعاصي مثل الغناء والنوح والملاهي) ولو أخذ بلا شرط يباح 

وفي المنتقى: امرأة نائحة أو صاحبة طبل أو زمر اكتسبت مالا ردته على أربابه إن علموا وإلا تتصدق به، وإن من غير شرط فهو لها: قال الإمام الأستاذ لا يطيب، والمعروف كالمشروط اهـ. قلت: وهذا مما يتعين الأخذ به في زماننا لعلمهم أنهم لا يذهبون إلا بأجر ألبتة ط."

(كتاب الإجارة، شروط الإجارة، مطلب في إجارة البناء،ج: 6، صفحہ: 55، ط: ایچ، ایم، سعید)

بدائع الصنائع میں ہے :

"ومن استأجر حمالا يحمل له الخمر فله الأجر في قول أبي حنيفة,وعند أبي يوسف ومحمد لا أجر له كذا ذكر في الأصل، وذكر في الجامع الصغير أنه يطيب له الأجر في قول أبي حنيفة، وعندهما يكره لهما أن هذه إجارة على المعصية؛ لأن حمل الخمر معصية لكونه إعانة على المعصية، وقد قال الله عز وجل {ولا تعاونوا على الإثم والعدوان} [المائدة: 2] ولهذا لعن الله تعالى عشرة: منهم حاملها والمحمول إليه…………… وبه نقول: إن ذلك معصية، ويكره أكل أجرته."

(فصل فی انواع شرائط رکن الإجارۃ،ج :4،ص:190   ط:سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144405101640

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں