بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بلوغت سے پہلے کی چوری کا حکم


سوال

 ایک بچہ تھا جو بلوغت سے پہلے مسجد کے لیے جمعہ کا چندہ جمع کیا کرتا تھا اور اس میں سے کچھ روپے چوری بھی کرلیا کرتا تھا اور کتنی رقم اس بچے نے چوری کی کچھ نہیں پتا اب وہ بچہ کیا کرے؟  بہت پریشان ہے۔ راہنمائی فرمائیں !

جواب

بصورتِ مسئولہ چوں کہ  بلوغت سے پہلے کا زمانہ ہے تو ملحوظ رہے کہ نابالغ ہونے کی صورت میں مکلف نہ ہونے کی وجہ سے بلوغت سے پہلے کی گئی چوری کا گناہ تو نہیں ہوتا۔

حدیث شریف میں ہے:

"حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قلم تین آدمیوں سے اٹھالیا گیا ہے، سونے والے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے، مجنوں سے یہاں تک کہ وہ صحت یاب ہوجائے، بچہ پر یہاں تک کہ بڑا (یعنی بالغ) ہوجائے۔"

(سنن ابی داؤد، کتاب الحدود، باب فی المجنون یسرق،  ج:4، ص:139، ط:المکتبۃ العصریۃ)

تاہم گناہ نہ ہونے کے باوجود شرعی طور پر بچہ کے ذمے سے  جو رقم چوری کی ہے وہ معاف نہیں  ہوئی، بلکہ وہ حق بدستور اس کے  ذمے پر برقرار   ہے اور وہ ادا کرنا ضروری ہے اور اس  کی ادائیگی کا طریقہ  یہ ہے کہ  اگر   چوری کردہ رقم  کی مقدار اس کو معلوم نہیں تو   ایک محتاط اندازہ لگاکر اس سے کچھ زیادہ رقم   اس مسجد میں جمع کر دے ، تو  آخرت کے پکڑ سے  بری ہوجائےگا۔

معارف السنن میں ہے:

"قال شیخنا: ویستفاد من کتب فقهائنا کالهدایة و غیرها: أن من ملك بملك خبیث، و لم یمكنه الرد إلى المالك، فسبیله التصدقُ علی الفقراء ... قال: و الظاهر أنّ المتصدق بمثله ینبغي أن ینوي به فراغ ذمته، ولایرجو به المثوبة."

(أبواب الطهارة، باب ما جاء: لاتقبل صلاة بغیر طهور، ج:1، ص:34، ط: المکتبة الأشرفیة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144310100264

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں